عاصم باجوہ نے خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کردی 

 


اسلام آباد۔وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات اور چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کردی۔

عاصم باجوہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر 4 صفحات پر مشتمل تردیدی بیان جاری کیا۔ 

اپنے بیان میں عاصم باجوہ نے کہا کہ میں نے عزت، وقار کے ساتھ پاکستان کی خدمت کی ہے اور کرتا رہوں گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی ایک اور کوشش ناکام ہوگئی، میں خود پر اپنی فیملی پر لگائے جانے والے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔

چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ ’احمد نورانی نے 27 اگست کو نامعلوم ویب سائٹ پر میرے بار ے میں خبر بریک کی، احمد نورانی کی خبر کی سختی سے تردید کرتا ہوں اور غلط قرار دیتا ہوں 

 عاصم سلیم باجوہ نے مزید کہا کہ ’میرے بیٹے پر الزام لگایاگیا کہ اس نے سی اون بلڈرز اینڈ اسٹیٹ کمپنی بنائی، میرے بیٹے کی کمپنی نے قیام سے اب تک کوئی کاروبار نہیں کیا، میرے بیٹے کی کمپنی غیر فعال ہے‘۔

سابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ’یہ درست ہے میرے ایک بیٹے کے نام پر موچی کاڈ وینرکمپنی موجود ہے، یہ ایک چھوٹی کمپنی ہے جس نے 5سال میں مکمل نقصان اٹھایا ہے، میرے ایک بیٹے پر الزام لگایا گیا اس کے نام کرپٹن مائننگ کمپنی ہے،  یہ کمپنی اس وقت رجسٹرڈ کی گئی جب میں بلوچستان میں تعینات تھا، کسی نے نہیں دیکھا کہ یہ کمپنی ایف بی آر میں 2019 میں رجسٹرڈ ہوئی‘۔

عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ ’میرے 2 بھائیوں کی کمپنی سلک لائن انٹرپرائزز کو سی پیک کا کوئی ٹھیکہ نہیں دیاگیا، کمپنی رحیم یارخان میں صنعتوں کو افرادی قوت فراہم کرتی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میرے بیٹوں پر امریکا میں گھر خریدنے کا الزام لگایا گیا، میرے بیٹوں نے گھر بینک قرض کے ذریعے لیا ہے، میرے بیٹوں کو گھر کی 80 فیصد رقم ابھی ادا کرنی ہے، میرے بیٹوں کی عمریں 33، 32 اور 27 سال ہیں، میرے بیٹوں نے امریکا کی بڑی یونیورسٹیوں سے بزنس ڈگری لی ہے، میرے بیٹوں کو امریکا میں بہت اچھی تنخواہ پر نوکریاں ملیں۔

عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ ’کرپٹن کمپنی نے کوئی بزنس نہیں کیا، میرے ایک بیٹے کے نام ایڈوانس مارکیٹنگ کمپنی کا الزام لگایاگیا، یہ کمپنی غیر فعال ہے اور اس نے کوئی کاروبار نہیں کیا‘۔


معاون خصوصی اطلاعات عاصم باجوہ نے اپنے تردیدی بیان میں مزید کہا کہ ’اہلیہ کے اثاثے اپنے ڈیکلیئریشن میں چھپانے کا الزام غلط ہے، ڈیکلیئریشن جمع کرانیکی تاریخ 22 جون 2020 کو میری بیوی انویسٹر نہیں رہی تھیں، میری بیوی نے یکم جون 2020 کو باہر کی تمام کمپنیوں سے انویسٹمنٹ نکال لی تھی، میری اہلیہ کی تقریباً 19 ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری تھی‘۔

عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ ’میرے اثاثے ڈکلیئر کرنے کے وقت اہلیہ کی میرے بھائی کے کسی کاروبارمیں سرمایہ کاری نہیں تھی،یکم جون 2020ء  کو میری اہلیہ نے بیرون ملک تمام سرمایہ کاری ختم کردی تھی، میری اہلیہ کا سرمایہ کاری ختم کرنے سے متعلق امریکا میں ریکارڈ موجو دہے‘۔

عاصم باجوہ نے مزید کہا کہ ’ایس ای سی پی میں کمپنی کے نام تبدیلی کا عمل مکمل کیاگیا، امریکا میں کاروباری مفاد ختم ہونے پر دفتری کارروائی کی گئی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جھوٹی خبر چلانے کامقصد میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے، میری اہلیہ نے میرے بھائی کی کمپنی میں سرمایہ کاری کی، اہلیہ نے انویسٹمنٹ میری 18 سال کی جمع پونجی سے کی،  ایک بار بھی اسٹیٹ بینک کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی‘۔