پشاور ہائیکورٹ نے  پیڈوسے 5ارب کی وصولی کالعدم قرار دیدی 

 

پشاور۔پشاور ہائیکورٹ نے سیلز ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پیڈو سے  سیلزٹیکس اورانکم ٹیکس کی مد میں پانچ ارب روپے وصول کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے دیا اور اس حوالے سے پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ ارگنائزیشن کی رٹ درخواستیں منظور کرلیں 

 پیڈو کی جانب سے کیس کی پیروی ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختون خوا شمائل احمد بٹ  نے کی رٹ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایف بی آر نے پیڈو سے بجلی کے پیداواری یونٹوں پر پانچ ارب کی ریکوری کا نوٹس جاری کرکے موقف اختیار کیا تھا کہ ان اداروں کے زمے سیل ٹیکس اور انکم ٹیکس کی رقم بنتی ہے ماتحت عدالتوں نے پیڈو کی اپیلیں خارج کی تھیں اور اس حوالے سے صوبائی حکومت اور پیڈو نے ایف بی آر کے اس اقدام کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔ 

ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ پاٹا اور فاٹا میں کوئی ٹیکس وصول نہیں ہو رہا اور یہ پاور ہاؤس پاٹا میں ہی کام کررہے ہیں انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ایسے ایک کیس میں سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ فاٹا اور پاٹا میں انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس لاگو ہی نہیں تو وصول کس طرح ہوگا۔

شمائل احمد بٹ نے عدالت کو بتایا کہ واپڈا اور پیڈو کے ساتھ ایف بی آر امتیازی سلوک برت رہا ہے کیونکہ پیڈو ایک صوبائی ادارہ ہے اور ایک جیسی بجلی پیدا کررہا ہے مگر پیڈو سے زیادہ ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے جبکہ واپڈا کو اس حوالے سے مختلف اوقات میں رعایت دی گئی ہے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پاٹا اور فاٹا میں زیادہ تر پاور اسٹیشن قائم ہیں جو بجلی پیدا کرتے ہیں اور انہی یونٹ پر کسی قسم کا ٹیکس پیڈو نہیں لے رہی تو کس طرح وہ ایف بی آر کو پانچ ارب روپے کی رقم دے گی۔

 انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ ماتحت عدالت کے سامنے یہ سب چیزیں رکھ دی گئی تھیں مگر اس کے باوجود اس کو نظرانداز کیا گیا اور فیصلہ پیڈو کے خلاف دیا گیا۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر ماتحت عدالت کے فیصلے اور ایف بی آر کی جانب سے دی گئی ریکوری نوٹس کو کالعدم قرار دے دیاا اور کیس ٹیکس حکام کو دوبارہ بھیجتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلوں اور فاٹا میں ٹیکس کے عدم نفاذ کے وصولوں کو مدنظر رکھ کر فیصلہ دیں کیونکہ وہاں پر ٹیکس وصول نہیں ہورہا۔