خون دل دے کر نکھاریں گے رخ برگ گلاب ہم نے گلشن کے تخفظ کی قسم کھائی ہے

Govt Announces Reduced Working Hours for 6th September

6 ستمبر 1965 کی صبح تک کون جانتا تھا کہ تاریخ میں ایک اور جرات و عظمت کا باب لکھا جانے کو ہے- کسے معلوم تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سر زمین پر دشمن ناپاک عظائم کے ساتھ اترنے والے ہیں اور کس نے تصور کیا تھا کہ اس مملکت خداداد کی حفاظت کی خاطر بوڑھے، جوان اور بچے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہیں جس کے آگے دشمن کے حوصلے پست ہو جاتے ہیں۔
اور پھر 6 ستمبر 1965 کی صبح ریڈیو پاکستان گونجتا ہے۔۔۔۔۔
یہ ریڈیو پاکستان ہے۔

 صدر پاکستان محمد ایوب خان قوم سے خطاب فرمائے گے۔۔۔۔

6.September.1965.Ayub Khan's Patriotic Speech And Address To PAK  Nation.Full Video. - YouTube
 *"میرے عزیز ہم وطنوں اسلام علیکم !
دس کروڑ پاکستانیوں کے امتحان کا وقت آن پہنچا ہے۔ آج صبح سویرے ہندوستانی فوج نے پاکستان کے علاقے پر لاہور کی جانب سے حملہ کیا۔ اور بھارتی ہوائی بیڑے نے وزیر آباد سٹیشن پر ٹھہری ہوئی ایک مسافر گاڑی کو اپنے بزدلانہ حملے کا نشانہ بنایا۔ بھارتی حکمران شروع سے پاکستان کے وجود سے نفرت کرتے رہے ہیں اور مسلمانوں کی علیحدہ آذاد مملکت کو انہوں نے دل سے کبھی تسلیم نہیں کیا۔ اسلئے وہ اٹھارہ برس سے پاکستان کے خلاف جنگی تیاریاں کر رہیں ہیں۔ 
پاکستان کے دس کروڑ کی عوام جن کے دل میں "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" کی صدا گونج رہی ہیں اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک دشمن کی توپیں ہمیشہ کے لئے خاموش نا ہو جائیں۔ 
ہندوستانی حکمران شاید ابھی یہ نہیں جانتے کہ انہوں نے کس قوم کو للکارا ہیں۔ 
ہمارے دلوں میں ایمان اور یقین محکم ہیں اور ہمیں یہ معلوم ہیں کہ ہم سچائی کی جنگ لڑ رہیں ہیں۔ 
ملک میں آج ہنگامی صورت حال کا اعلان کر دیا گیا ہیں۔ جنگ شروع ہو چکی ہیں ۔ دشمن کو فنا کرنے کے لئے ہمارے بہادر فوجیوں کی پیش قدمی جاری ہیں۔ اللہ تعالی نے پاکستان کی مسلح فوجوں کو اپنے جوہر دیکھانے کا موقع عطا کیا ہے۔ میرے ہم وطنوں آگے بڑھوں اور دشمن کا مقابلہ کرو۔ خدا تمھارا خامی اور ناصر ہو، آمین! پاکستان پائندہ باد۔۔! * 

اور اسکے ساتھ ہی وطن عزیز کا بچہ بچہ  جذبہ جہاد سے سرشار ہو گیا۔ اور پاکستان کی پوری قوم نعرہ تکبیر لگاتی ہوئی نکل آئی۔ 

Youm-e-Difa 6th September Wallpapers | September wallpaper, September  images, 6 september 1965

وقت عصر، ڈوبتا سورج، ابھرتی امنگیں، زندہ دلوں کا شہر لاہور 
گونجتی ہوائیں، نعرہ تکبیر کی صدائیں اور پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف 
کہ انہی نعروں میں پاکستان کا پرچم عزت و احترام کے ساتھ اتارا جاتا ہے کہ یکدم خدا کے دشمن نے خدا کا نام لے کر خدا کے بندوں کو دھماکے سے للکار دیا۔۔۔۔
ان الفاظ کے ساتھ کے کہ ہم صبح کا ناشتہ لاہور میں کریں گے اور گیارہ بجے تک لاہور جم خانہ میں بیٹھ کر شراب پئیں گے اور بعدمعاشی کی محفل سجائے گے۔۔۔۔

6 ستمبر کی رات بہت بھاری تھی۔۔۔۔۔ 
مگر اندھیرے اجالوں کے آگے کہاں ٹھہر پاتے ہیں....مٹ جاتے ہیں۔۔۔۔
آگے بڑھوں، فنا کردوں کی صداوں میں 
میرے جوان بڑھے آتے ہیں۔۔۔۔ 
سر بکف جان ہتھیلی پر لئے۔۔۔۔
 وہ میری شان میری آن چلے آتے ہیں۔۔۔۔ 

 پاک فضایہ کے ایم ایم عالم جیسے بہادر اور جانباز پائلٹ نے سرگودھا کے مقام پر ایک ہی منٹ میں دشمن کے پانچ جنگی طیاروں کو گرا کر ان پر خوف و لرزا طاری کر دیا۔ اور آج بھی عظیم ریکارڈ کے طور پر گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہیں۔

MM Alam: the outstanding hero of the 1965 war
دھرتی کے محاذ پر ایمان اور غیرت کی بھٹی میں کندن بنا عزیز بھٹی  ٹینکوں کے گولے اپنے سینے پر روکتا ملا۔ 
وطن کے ان غیور جوانوں نے اپنے سینوں پر بارود باندھ کر 120 بھارتی ٹینکوں کو دفن کر دیا تھا۔

6th Sep – Tribute to Saviour of Lahore
اور یوں لاہور کی سڑکوں پر ناشتہ کر کے اپنی فوج سے سلامی لینے کے بعد لاہور جیم خانہ میں جام سے جام ٹھکرانے کے لال بہادر شاستری کے خواب چکنا چور ہو گئے۔ 
17 روز تک جاری رہنے والی اس جنگ کی گرد بیٹھی تو بھارت اپنے سینکڑوں ٹینکوں اور درجنوں جنگی جہازوں سے محروم ہو چکا تھا۔ اسکے پانچ ہزار سے زائد فوجی جہنم وصل ہو چکے تھے اور اسکا غرور دھول چاٹ رہا تھا۔ 
اس سنہری تاریخ کا ایک ایک لفظ جو ہمارے شہیدوں کے لہو سے درخشاں ہیں، یہ عظیم دن ہمیں شہیدوں کے قربانیوں، غازیوں کی جرات اور اپنے اجداد کی وفاوں کی یاد دلاتا ہیں۔ 
اس مٹی کا ایک ایک ذرہ ان شہیدوں کے لہو کے ایک ایک قطرے کا مقروض ہیں۔ جن آزاد فضاوں میں ہم آج سانس لے رہیں ہیں اسکے ایک ایک جھونکے میں انکے مقدس لہو کی خوشبوں گھوندی ہیں ۔ دشمن یاد رکھ لے کہ مملکت خداداد پاکستان کا ایک ایک سپوت اپنے مادر ملت سے بے انتہا، بے پایا اور بے حد محبت کرتا ہیں۔ 
یہ اس دھرتی کی خوش نصیبی ہیں کہ اس سے عشق کرنے والے اسکےکونے کونے سے نکل کر اسکے ذدے ذرے کا خیال اپنی جان سے بڑھ کر رکھتے ہیں۔

Defence Day Poetry | moonlightforall.com

جب بھی گھیرا تجھے ظلمتوں نے کبھی 
مشال جاں لئے ہم مقابل رہیں 
ہم نے مر کے تجھے سرخروں کر دیا 
ہم بھی تیرے شہیدوں میں شامل رہیں 

 انکے حوصلوں کو دیکھ کر دشمن کی آنکھوں میں پھیلتا خوف اس بات کی علامت بن گیا کہ اس قوم کے بیٹوں کو آزمانے والے انکے قدموں کی دھول بن کر خاک ہو گئے۔ 
آج کا دن ان خراج عقیدت پر سلام بھیجنے کا دن ہے۔
یہ شہیدوں کی ایسی داستان ہے جسے جب جب اور جہاں جہاں وقت اور دشمن نے آزمایا ہمیشہ سرخروں پایا۔ شروع سے لے کر آج تک وہ کتنی مائیں ہیں جن کے بیٹے محاذ سے واپس تو نہیں لوٹتے لیکن اہل وطن کے لئے سلامتی کا پیغام بھیجتے ہیں۔ یہ کیسے باپ ہیں جو چاہتے ہیں کہ سب کے بچے سلامت رہیں چاہے انکے اپنے بیٹے وطن کا پرچم ہاتھ میں بلند کئے واپس لوٹے یا پھر اسی پرچم کو اپنا آخری لباس بنا لیں۔ 
سلام ہیں ان بیٹیوں کو جو باپ گنوا کر شہید کی بیٹیاں کہلاتی ہیں اور جن کے صدقے میں باقی سب بیٹیاں اپنے بابا کے سلامتی کے گیت گاتی ہیں۔ 
سلام ہیں شہیدوں کی بہادر بیویوں پر، وہ جو محبت کی قسم کھا کر شہید کی ڈولی میں بیٹھی تھی، وہ جو جینے مرنے کے خواب سجایا کرتی تھی، وہ جو ذرا سے جدائی پر رویا کرتی تھی، آج وہ وطن کی آبروں پر ملن کی ساری گھڑیاں نثار کر کے بیٹھی ہیں۔ 
سلام ہے ان ماوں کے عالی شان حوصلوں پر ۔ 
شہداء  کے وارثوں آپکے حوصلوں، آپکی ہمت اور آپکے جذبوں کو سلام۔