اسلام آباد۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے واضح کیا ہے کہ کراچی کیلئے سندھ حکومت کو براہ راست پیسے نہیں دے سکتے۔
کچھ منصوبے ایک سال اور کچھ دو سالوں میں مکمل ہونگے،تمام منصوبے 3 سال میں مکمل ہو جائیں گے، فاقی حکومت کراچی پیکج میں 611 ارب روپے کا حصہ ڈالے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش کی ہے،پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت ہے اسے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے،محاذ آرائی سے صوبے اور کراچی کی ترقی کو متاثر نہیں ہونا چاہیے۔
اپوزیشن چاہتی ہے نیب بند کر دیا جائے،ہم اپوزیشن کو کوئی این آر او نہیں دیں گے،نوازشریف قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتے،قانونی تقاضوں کو پورا کریں۔
مسلم لیگ (ن)کے ترجمان کوئی موقع جانے نہیں دیتے جس پر سیاست نہ کریں،سندھ اور کراچی کے لوگوں کے لیے ہم سے جو بن پڑا کریں گے،مسلم لیگ (ن)والے اندر بھیکی بلی اور باہر آ کر شیر بن جاتے ہیں،شاہد خاقان عباسی اپنے بارے سوالات کا جواب دیں،جنھوں نے اپنے اکاؤنٹس پلس کیے ہیں عوام نے ان کو مائنس کر دیا ہے۔
پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)کے ترجمان عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔جھوٹ بولنا مسلم لیگ ن کا وطیرہ بن گیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)والے اندر بھیکی بلی اور باہر آ کر شیر بن جاتے ہیں۔
سینیٹر شبلی فرازنے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے نیک نیتی سے کراچی پیکج کا اعلان کیا۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے کراچی پیکج پر کنفیوژن پیدا کی۔
انہوں نے کہاکہ چاہتے ہیں کہ جو پیسہ دیں وہ کراچی میں لگیں۔سندھ حکومت کو براہ راست پیسے نہیں دے سکتے،کچھ منصوبے ایک سال اور کچھ دو سالوں میں مکمل ہوں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ کراچی کے مسائل کنٹرول سے باہر ہوگئے تھے۔ صوبائی حکومت قرض لے چکی ہے لیکن کراچی میں کوئی عمل درآمد نظرنہیں آرہا۔ کراچی تجارتی اور معاشی حب ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ وزیراعظم نے کراچی کے لیے مالیاتی پیکج دیا ہے۔ سندھ حکومت کو براہ راست پیسے نہیں دے سکتے کیونکہ ان پر اعتبار نہیں ہے ہم چاہتے ہیں کہ پیسے کراچی کے عوام پر خرچ ہوں۔
انہوں نے کہاکہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ نیب کو بند کردیا جائے،اپوزیشن کے مطالبات ہیں کہ انہیں کھلا چھوڑ دیا جائے۔ اپنی حرکتوں سے ملک کو نقصان پہنچانے والے یہی لوگ ہمیں فیٹف میں لے کر آئے،عدالت نے اگلی تاریخ پر نوازشریف کے بارے فیصلہ کرنا ہے،نوازشریف قانونی تقاضوں کو پورا کریں اور جوابدہ ہوں،نوازشریف قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتے،اگر ان کو این آر او دینا ہے تو پھر جیلوں کو کھول دیں۔