پشاور۔جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ ختم نبوتؐ قانون میں کسی قسم کی ترمیم برداشت نہیں کرینگے۔ آج بیرونی دباؤ پر قانون سازی کی کوشش کی جارہی ہے۔
پشاور میں گزشتہ روز عظیم الشان ختم نبوت کانفرنس کے موقع پر بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ 7 ستمبر کو قادیانیوں کو غیر مسلم قراردیا گیا جس کی مناسبت سے ہم نے یوم الفتح منایا۔
ذوالفقار علی بھٹو‘ یحییٰ بختیار‘ عبدالحفیظ پیرزادہ سمیت اس وقت کی قومی اسمبلی کے ارکان خراج تحسین کے مستحق ہیں جنہوں نے بالا تفاق قادیانیوں کو غیر مسلم قراردینے میں کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہاکہ ختم نبوت سیاسی مسئلہ ہے جسے سیاسی قائدین نے ہمیشہ کے لئے حل کردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر کوئی ختم نبوتؐ سے انکار کرے تو حکومت اس کی سرکوبی کے بجائے اسے تحفظ فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکمران قادیانیوں سے متعلق نرم گوشہ رکھتے ہیں وزیراعظم نے توہین رسالت کی مرتکب خاتون کو بیرون ملک بھیج کر اس کا اعتراف بھی کیا پاکستان میں پہلی مرتبہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں ہورہی ہیں ہر کوئی اسرائیل کا سفیر بنا ہوا ہے میڈیا اور اسمبلی میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دلائل دیئے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بیرونی دباؤ پر کوئی قانون سازی قبول نہیں کریں گے‘ اسمبلی میں کوئی قانون سازی نہیں ہورہی‘ صرف ایکسٹینشن اور ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی کی گئی۔
اگر کسی نے قانون ختم نبوتؐ میں تبدیلی کی کوشش کی تو میراہر کارکن اپنی جان نچھاور کردے گا۔
انہوں نے کہاکہ میں پشاور کے وکلاء کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے خالد فیصل کی وکالت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے یہاں لسانی اور فرقہ وارانہ فسادات کی گنجائش نہیں تمام مکاتب فکر کے علماء 22 نکات پر متفق ہیں 73ء کا آئین متفقہ دستاویز ہے اس پر عملدرآمد کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ مسلمانوں کی نہیں حکمرانوں کی ضرورت ہے اے پی سی میں مضبوط موقف پیش کریں گے 2018ء میں صوبے کا مینڈیٹ چوری کیا گیا یہ حکمران اور انکا مینڈیٹ جعلی ہے۔