سبسڈی سے فائدہ طاقتور اٹھا رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان 

 

اسلام آباد۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سبسڈی کا مقصد غریب عوام کواوپر لانا ہے لیکن یہاں طاقتور لوگ سبسڈی لے رہے ہیں۔

سردیوں میں ہمیشہ گیس کا بحران کا سامنا ہوتا ہے اور آئندہ سال بھی یہ چیلنجز درپیش ہوگا، باہرسے گیس لاکربیچ ہی نہیں سکتے، ہمیں سبسڈی کی مد میں جو فائدہ ہوتا ہے وہ ہمارے قرضوں پر چلاجاتا ہے۔

  امید ہے ہم گیس کی پیداوارمیں کامیاب ہوں گے،توانائی کا بحران نہ ہوتا اگرہم معاملات  کوزیربحث لاتے، بدقسمتی سے کبھی قومی مسائل پر بات ہی نہیں کی گئی۔

  وفاق صوبوں کو بساط کے مطابق فنڈزدیتا ہے، چین کی معیشت اوراداروں میں کامیابی کا راز میرٹ ہے، چین 20 سالہ طویل المدتی منصوبے بناتا ہے، پاکستان میں بے پناہ وسائل ہیں لیکن اس پرکام کے لیے ماضی میں سوچا ہی نہیں گیا۔ چین کی بڑھتی ہوئی معیشت کا رازنظام کی مضبوطی ہے۔

 بدھ کے روز پٹرولیم ڈویژن کے زیراہتمام گیس کے مسائل پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ  سبسڈی کا مقصد غریب لوگوں کی مدد ہوتا ہے لیکن  یہا ں سبسڈی وہ لوگ لے رہے ہیں جوپہلے سے بہت طاقتور ہیں۔

 وفاق اتنا ہی پیسہ صوبوں کو بھیج سکتا ہے، جتنا ٹیکس جمع ہوتا ہے، ماضی میں بر وقت فیصلے نہ ہونے سے صنعتوں پر بوجھ پڑا،قومی مفادکا تحفظ نہیں کریں گے تو صوبائی مفاد بھی بیکار ہو جائیں گے،میں بھی ایل پی جی گیس استعمال کرتا ہوں۔

  وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کسی بھی جمہوری ملک کے عوام کو مسائل اور چیلنجز کا علم ہوتا ہے، ہماری انڈسٹری آج مشکل میں ہے، بجلی کی پیداوار سے متعلق بہت پہلے سوچنا چاہئیے تھا،  40سال پہلے سوچا جاتا تو عوام پر مہنگی بجلی کا بوجھ نہ پڑتا، بجلی کی پیداوار سے متعلق بہت پہلے سوچنا چاہیے تھا، ہم 17 روپے فی یونٹ بجلی پیداکررہے ہیں اور 14 روپے میں فروخت کررہے ہیں۔

ایل پی جی کی پیداواری لاگت 4 فیصد زیادہ ہے، سبسڈی کا مقصد غریب عوام کیلئے آسانی پیدا کرنا ہے، سبسڈی وہ لوگ لے رہے ہیں جو پہلے ہی بہت طاقتور ہیں، سبسڈی سے ہمیشہ فائدہ طاقتور ہی نے اٹھایا۔  

وزیراعظم عمران خان نے سیمینار میں آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق بحث و مباحثہ کو موثر قرار دیتے ہو ئے آئی پی پی کے ساتھ از سر نو معاہدے کو خوش آئند قرار د دیا اور کہا کہ میں ان کا شکر گزار ہوں اور اگلے ہفتے عوام کو مذکورہ معاہدے کی تفصیلات پیش کی جائیں جس سے انداز ہوگا کہ نئے معاہدے کے تحت ان پر کتنا کم بوجھ بڑے گا۔