اپوزیشن نے سپیکر قومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ دیدیا 

 

 اسلام آباد۔ متحدہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہونے والی رائے شماری میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ دے دیا۔

  اپوزیشن رہنماؤں نے کہا ہے کہ سپیکر نے سلیکٹڈ وزیر اعظم کی ڈکٹیشن پراسمبلی کی تمام  پارلیمانی روایات کو روند دیا، گنتی میں دھاندلی کی گئی، آج ہماری اکثریت تھی، اکثریت کو اقلیت میں بدل دیا گیا، شک ہے کہ مشیروں کو گنتی میں شامل کیا گیا۔

سپیکر نے اپنے منصب کو متنازع بنایا ہے،حکومت کے نمبرز پورے نہیں تھے،ہم نے ووٹنگ کو چیلنج کیا،ان کو دوبارہ گنتی کا کیا خوف تھا،اپوزیشن لیڈر کو بولنے نہیں دیا گیا۔ہم اپنے مفاد کی بات نہیں کر رہے عوام کے مفاد کی بات کر رہے ہیں تاکہ کسی کو بدنیتی سے ہراساں نہ کیا جائے۔

ہم سسٹم کو ڈی ریل نہیں کرنا چاہتے، اے پی سی میں مشاورت کے ساتھ فیصلے ہوں گے،ہمیں کسی قسم کے دباؤ پرقانون سازی قبول نہیں، جمہوری طاقتوں کو کیوں دیوار سے لگایا جارہا ہے، آج جمہوریت کا گلا گھونٹا گیا ہے،  احتساب تب ہوتا ہے جب انصاف ہو۔

ان خیالات کا اظہار بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس  میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن رہنماؤں شہباز شریف، بلاول بھٹو، خواجہ آصف، مولانا اسعد محمود، سینیٹر میر کبیر اور آغا حسن بلوچ نے کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ آج پارلیمانی جمہوریت کی تاریخ میں یہ سیاہ ترین دن تھا، آج جو ہوا یہ پارلیما نی تاریخ کاایک سانحہ ہے۔ 

شہباز شریف نے کہا کہ یہ کالاقانون پاس کرانا چاہتے تھے، ہم اپنے مفاد کی بات نہیں کر رہے عوام کے مفاد کی بات کر رہے ہیں تاکہ کسی کو بدنیتی سے ہراساں نہ کیا جائے، ہم نے ساری چیزیں قومی مفاد میں کیں، ہم نے مجبور ہو کر بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔

سپیکرنے ریڈ لائن کو کراس کیا پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سب یہاں آتے ہیں منتخب نمائندے یہاں آئے ہیں، اہم ترین قانون سازی ہے، ہماری پارٹی نے مشرف اور ضیاء الحق کی پارلیمنٹ دیکھی ہے کبھی اتنا غیر جمہوری رویہ نہیں دیکھا،  ایڈوائزر قانون سازی پیش نہیں کر سکتا، قانون سازی میں غیر قانونی طریقہ کار اپنایا گیا، اپوزیشن لیڈر کو بولنے نہیں دیا گیا۔

 اینٹی منی لانڈرنگ بل میں وارنٹ کی ضرورت کے پورشن کو ہٹایا گیا، پولیس کو وارنٹ نہیں لینا پڑے گا گرفتار کرنے کے لئے، اس کا عام بزنس مین پر کیا اثر ہو گا؟، ہمیں توبات بھی کرنے نہیں دی گئی، ہم عوام کی نمائندگی کررہے ہیں، آج بھی ملک میں سیلاب متاثرین ہیں، حکومت نے سیلاب متاثرین کو اکیلا چھوڑا ہے۔

 سارے مسائل اے پی سی کے فورم پر اٹھائیں گے، ہمیں سخت اور مشکل فیصلے لینے پڑیں گے، حکومت کے نمبرز پورے نہیں تھے،ہم نے ووٹنگ کو چیلنج کیا،شک ہے کہ مشیروں کو گنتی میں شامل کیا گیا ہے، ان کو دوبارہ گنتی کا کیا خوف تھا ہم ہر لیول پر چیلنج کریں گے۔