اسلام آباد۔قومی اسمبلی میں حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ 2سالوں میں ملکی قرضہ جات میں 14ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
مجموعی قرضے مالی سال 2020کے آخر تک جی ڈی پی کے106.8فیصد تک پہنچ جائیگا، کورونا سے نمٹنے کیلئے مجموعی طور پر 3ارب 55کروڑ 21لاکھ 10ہزار ڈالرز کی غیر ملکی امداد ملی۔
جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کی زیر صدارت ہوا،اجلاس میں کورم کی نشاندہی کے باعث وقفہ سوالات نہ ہو سکا تاہم پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری کے سوال کے جواب میں وزارت خزانہ نے حکومت کی طرف سے ملکی قرضہ جات میں 14.43 ہزار ارب روپے اضافے کا اقرار کیا ہے۔
وزارت خزانہ نے اپنے تحریری جواب میں بتایا کہ مجموعی سرکاری قرضہ سال جون2019میں جی ڈی پی کے 86.1فیصد تک تھا، رواں سال اضافے کے بعد مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 87اعشاریہ 2فیصد تک پہنچ گیا۔
سال 2019 میں مجموعی قرضہ جات جی ڈی پی کے 105اعشاریہ 9فیصد تک رہا، رواں سال میں قرضہ جات جی ڈی پی کے 106اعشاریہ 8فیصد تک پہنچ گیا۔
قومی اسمبلی میں وزیر برائے اقتصادی امور خسرو بختیار نے کورونا وائرس کے چیلنج سے نبٹنے کے لئے ملنے والی غیر ملکی امداداورقرضہ جات کی تفصیل قومی اسمبلی میں پیش کی جس میں بتایا گیا کہ کورونا سے نمٹنے کے لیے مجموعی طور پر 3 ارب 55 کروڑ 21 لاکھ 10ہزار ڈالرز کی غیر ملکی امداد ملی۔
جواب میں بتایا گیا کہ ورلڈ بینک نے مختلف منصوبوں کے لیے 30 کروڑ ڈالرز دیئے، بجٹ سپورٹ کے لیے آئی ایم ایف نے ایک ارب 38کروڑ 60لاکھ ڈالرز دیئے۔
ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے 50 کروڑ ڈالرز سمیت 81 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز دیئے، گرانٹس کی مد میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک، جاپان، چین،امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور جنوبی کوریا نے 9 کروڑ 91 لاکھ 10 ہزار ڈالرز دیئے، 2 ارب 94 کروڑ 32 لاکھ ڈالرز کی امداد حکومت پاکستان کو مل چکی ہے، جبکہ کورونا سے نمٹنے کے لئے جی 20 ممالک نے 2 ارب 1 کروڑ 24 لاکھ 70 ہزار ڈالرز کے واجب الادا قرضوں کی ادائیگی مخر کرکے ریلیف دیا۔