اسلام آباد۔وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پاک افغان اور پاک ایران سرحدی علاقوں میں بارڈر مارکیٹس کے قیام کے حوالے سے اعلیٰ سطح کااجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس کو پاک افغان اور پاک ایران سرحدوں پر بسنے والی مقامی آبادی کو کاروبار کی بہتر سہولیات کی فراہمی کے لئے مجوزہ بارڈر مارکیٹوں کے قیام کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پاک افغان بارڈر پر بارہ جبکہ پاک ایران سرحد پر چھ بارڈر مارکیٹوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
وزیر اعظم نے پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر صوبہ بلوچستان میں دو اور صوبہ خیبرپختونخوا میں ایک بارڈر مارکیٹ کے قیام کی منظوری دی جنہیں فروری تک مکمل کرکے فعال کر دیا جائے گا۔
اجلاس میں سرحدوں کے ذریعے ہونے والی سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے مزید موثر اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
بارڈر مارکیٹوں کے قیام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ ان مارکیٹوں کے قیام سے جہاں سرحدی علاقوں پر مقیم آبادی خصوصاً نوجوانوں کو کاروبار اور تجارت کے بہتر مواقع میسر آئیں گے وہاں سرحدوں پر فینسنگ (باڑ کی تنصیب) کے بعد آمد و رفت اور تجارت کو منظم کرنے اور سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے خاطر خواہ مدد ملے گی۔
وزیرِ اعظم نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ منظور شدہ راہداریوں اور بارڈر مارکیٹوں میں متعلقہ سٹاف کی تعیناتی کا کام ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔
اجلاس میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، مشیران ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، عبدالرزاق داؤد، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان، وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، معاون خصوصی لیفٹنٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ و دیگر سینئر سول اور ملٹری افسران شریک ہوئے۔