آسٹریلیا میں سائنس دانوں نے نابینا افراد کے دیکھنے کے لیے ایک ایسا آلہ ایجاد کیا ہے جسکے لگانے سے ان کی نظر بحال ہوسکے گی۔
موناش یونیورسٹی کے سائنس دان گزشتہ دس برس سے اسکی تیاری پر کام کررہے تھے اور بلآخر اب وہ اپنی اس کوشش میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ اسے انسانوں میں استعمال کرنے کے حوالے سے اسے بایونک آئی کہا جارہا ہے۔
سائنس دانوں نے ایک وائر لیس امپلانٹ تیار کیا ہے جوکہ دماغ کی سطح پر لگایا جائے گا۔ جینرس بایونک وژن سسٹم کہلائے جانے والے اس آلے میں ایک ہیڈگیئر ایک کیمرے اور وائرلیس ٹرانسمیٹر
کے ساتھ فٹ ہوگا، جبکہ اس میں ایک وژن پروسیسر یونٹ، سافٹ ویئر اور 9x9 ملی میٹر کا ایک سیٹ ٹائلز شامل ہوگا، ان کو دماغ میں نصب کردیا جائے گا۔
اس آلے پر تجربات کے لیے اسے ایک بھیڑ کو لگاکر اس کا تجزیہ کیا گیا اور سائنس دانوں کو کامیابی کے ساتھ یہ پتہ چلا کہ اسکے صحت پر کوئی مضر اثرات رونما نہیں ہوئے۔
اب یہ سائنس دان اسکی مینوفیکچرنگ اور ڈسٹری بیوشن کے لیے فنڈنگ کی فراہمی کے لیے کام کررہے ہیں، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اسے جلد ہی دیگر بیماریوں بشمول معذور لوگوں کے لیے بھی استعمال کیا جاسکے گا۔
آسٹریلیا کے معروف انجینئر، انڈسٹریل ڈیزائنر اور کمپیوٹر چپ کی تیاری کے حوالے سے مشہور ایلن مسک نے اس چپ کو ڈیزائن کیا ہے اسے سور کے دماغ میں لگاکر اسکا جائزہ لیا گیا، جس میں ٹیم کو کامیابی ہوئی۔
بعدازاں اس کا تجربہ بھیڑوں پر کیا گیا، جسکے بعد اب اسے انسانوں میں لگانے کے حوالے کام جاری ہے۔