پٹرولیم ڈویژن کی مخالفت کے باوجود کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی نے ایسے تمام پاور پلانٹس جو کہ ایل این جی استعمال کررہے ہیں انھیں66 فیصد ایل این جی کی لازمی خریداری کی شرط سے مستثنیٰ قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد ان پاور پلانٹس پر سالانہ 100 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
ذرائع کے مطابق وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی پروجیکٹس اسد عمر نے وزیر نجکاری کے مطالبے کے بعد یہ سمری تیار کروائی ہے جس کے نتیجے میں حکومت کو سالانہ 45 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
پاور ڈویژن نے اس اقدام کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ توانائی سے وابستہ تمام کمپنیوں سے نئے معاہدوں کی ضرورت ہوگی تاکہ موجودہ 800 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی جو معاہدے کے تحت فراہم کرنی ہے اسے کھپایا جاسکے۔
اس وقت 73 ارب روپے سالانہ گردشی قرضوں کی صورت میں بڑھ رہا ہے کیونکہ ایل این جی کو مقامی سیکٹر کو بھی فراہم کیا