ہماری جدوجہد عمران خان نہیں، ان کو لانے والوں کیخلاف ہے، نواز شریف 

اسلام آباد۔سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف  نے کہا ہے کہ جو بھی انتخابات میں دھاندلی کے ذمہ دار ہیں ان سب کو حساب دینا ہوگا۔

 ہمارا مقابلہ عمران خان سے نہیں ہے ہماری جدوجہد عمران خان کو لانے والوں کے خلاف ہے،  جنہوں نے اس طرح الیکشن چوری کرکے نااہل بندے کو اس جگہ لا کر بٹھایا ہے،،عوام کے حق حکمرانی کو تسلیم نہ کرنے اور متوازی حکومت کا مرض ہی ہماری مشکلات اور مسائل کی اصل جڑ ہے۔

ہمارے دفاع کی مضبوطی اور قومی سلامتی کے لئے سب سے اہم یہ ہے کہ ہماری مسلح افواج آئین پاکستان‘ اپنے دستوری حلف اور قائد اعظم کی تلقین کے مطابق خود کو سیاست سے دور رکھیں اور عوام کے حق حکمرانی میں مداخلت نہ کریں،۔

 خارجہ پالیسی بنانے کا اختیار عوامی نمائندوں کے پاس ہونا چاہئے، بھارت  نے ایک غیر نمائندہ اور غیر مقبول اور کٹھ پتلی پاکستانی حکومت دیکھ کر کشمیر کو اپنا حصہ بنا لیا اور ہم احتجاج بھی نہ کرسکے۔

شاہ محمود قریشی نے کس منصوبے کے تحت  وہ بیانات دیئے جن  سے ہمارے بہترین دوست سعودی عرب کی دل شکنی ہوئی، خارجہ پالیسی کو بچوں کا کھیل بنا کر رکھ دیا گیا ہے، وقت آگیا ہے تمام سوالوں کے جواب لئے جائیں۔

نیب اندھے حکومتی انتقام کا آلہ کار بن چکا ہے، اس ادارے کا چیئرمین جاوید اقبال اپنے عہدے اور اختیارات کا نازیبا اور مذموم استعمال کرتے ہوئے پکڑا جاتا ہے،مگر نہ تو کوئی انکوائری ہوئی اور نہ ایکشن لیا جاتا ہے۔

 بہت جلد ان سب کا یوم حساب آئے گا،یہ ادارہ انتہائی بدبو دار ہوچکا ہے یہ اپنا جواز کھو چکا ہے،اے پی سی جو بھی حکمت عملی ترتیب دے گی (ن) لیگ اس کا بھرپور ساتھ دے گی۔ ایک سیکنڈ کے لئے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

 ان خیالات کا اظہار اتوار کو سابق وزیر اعظم نواز شریف  نے آل پارٹیز کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا 

نواز شریف  نے کہا کہ کانفرنس اہم موقع پر منعقد ہورہی ہے اسے فیصلہ کن موڑ سمجھتا ہوں۔ پاکستان کی خوشحالی اور صحیح معنوں میں ایک جمہوری ریاست بنانے کے لئے ضروری ہے کہ ہم ہر طرح کی مصلحت چھوڑ کر اپنی تاریخ پر نظر ڈالیں اور بے باک فیصلے کریں۔ آج نہیں کریں گے تو کب کریں گے۔

 مولانا فضل الرحمن کی سوچ سے متفق ہوں کہ رسمی طریقوں سے ہٹ کر اس کانفرنس کو بامقصد بنانا ہوگا ورنہ قوم کو مایوسی ہوگی۔ 

 پاکستان کو جمہوری نظام سے مسلسل محروم رکھا گیا ہے جمہوریت کی روح عوام کی رائے ہوتی ہے آئین کے مطابق جمہوری نظام کی بنیاد عوام کی رائے پر ہے۔

 ووٹ کی عزت کو پامال کردیا جاتا ہے تو سارا جمہوری عمل بالکل بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے۔ جب عوام کے مقدس امانت میں خیانت کی جاتی ہے۔ انتخابات میں دھاندلی سے مطلوبہ نتائج حاصل کرلئے جاتے ہیں۔ کس کس طرح سے عوام کو دھوکہ دیا جاتا ہے عوامی مینڈیٹ کیسے چوری کیا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان  کواس طرح کے تجربات کی لیبارٹری بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔

 ہر ڈکٹیٹر نے اوسطاً نو سال غیر آئینی طور پر حکومت کی جب ایک ڈکٹیٹر کو آئین شکنی پر پہلی بار کٹہرے میں لایا گیا تو کیا ہوا۔ اسے  ایک گھنٹے کے لئے بھی جیل میں نہ ڈالا جاسکا۔ آئین پر عمل کرنے والے ابھی تک کٹہروں میں کھڑے ہیں  صرف ایک ڈکٹیٹر پر مقدمہ چلا اسے آئین اور قانون کے تحت سزا سنائی گئی لیکن کیا ہوا۔

 نواز شریف نے کہا کہ عوام کی حمایت سے کوئی جمہوری حکومت بن جائے تو کس طرح اس کے ہاتھ پاؤں باندھ دیئے جاتے ہیں۔ یہاں یا تو مارشل لاء ہوتا ہے یا جمہوری حکومت میں متوازی حکومت قائم ہوجاتی ہے۔

 عوام کے حق حکمرانی کو تسلیم نہ کرنے اور متوازی حکومت کا مرض ہی ہماری مشکلات اور مسائل کی اصل جڑ ہے۔ عالمی برادری میں ہماری ساکھ ختم ہوکر رہ گئی ہے۔

 نواز شریف نے کہا کہ اے پی سی جو بھی حکمت عملی ترتیب دے گی (ن) لیگ اس کا بھرپور ساتھ دے گی۔  ایک سیکنڈ کے لئے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اے پی سی روایت سے ہٹ کر حقیقی تبدیلی کے لئے ٹھوس اور موثر اقدامات تجویز کرے۔