اسلام آباد۔عسکری قیادت نے سیاسی قیادت پر واضح کیا ہے کہ ان کا سیاسی و انتخابی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نیب میں اصلاحات کرنی ہے یا انتخابی اصلاحات لانی ہے یہ سارے کام سیاسی قیادت کے ہی ہیں ،فوج ہمیشہ آئین کے مطابق سول انتظامیہ کی مدد کرتی رہے گی۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی گزشتہ ہفتے پارلیمانی رہنماؤں سے ہونے والی ملاقات کی جو مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں اس کے مطابق عشائیہ پر ہونے والی اس ملاقات میں گلگت بلتستان سے متعلق اور قومی سلامتی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں عسکری قیادت کی جانب سے دوٹوک موقف اختیار کیا گیا کہ ان کا بلاواسطہ یا بالواسطہ سیاسی یا انتخابی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
فوج کو سیاست سے دور رکھنے پر زور دیا گیا لیکن ایک چیز واضح کی گئی کہ آئین کے مطابق فوج نے ہمیشہ سول انتظامیہ کی مدد کی ہے اور کرتی رہے گی۔
اس موقع پر گلگت بلتستان کے انتظامی امور پر بھی بات ہوئی تو پارلیمانی رہنماؤں پر واضح کیا گیا کہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا ہے یا اور درجہ دینا ہے اس کا فیصلہ بھی سیاسی جماعتوں نے ہی کرنا ہے۔
الیکشن کمیشن،انتخابی عمل یا نیب میں اصلاحات لانا عسکری قیادت کا کام نہیں یہ بھی پارلیمنٹ اور سیاسی رہنماؤں کا ہی کام ہے اس سے فوج کا کسی قسم کوئی تعلق نہیں ہے۔
تاہم اس بات پر زور دیا کہ ملک میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لئے قومی ایکشن پلان پر تیز تر یا موثر عملدرآمد ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر ایکشن پلان کے مقاصد حاصل نہیں کئے جا سکتے۔
حال ہی میں فرقہ واریت کے پیش آ نے والے واقعات کی وجوہات کا بھی جائزہ لیا گیا اور مذہبی آہنگی کو یقینی بنانے کے لئے زور دیا گیا تا کہ دشمن اس صورت حال سے فائدہ نہ اٹھائے کیونکہ ملک دشمن ایجنسیاں پاکستان میں بد امنی کیلئے سازشیں کرتی رہتی ہیں۔