سنتھیا رچی کو ملک بدری سے روکنے کے حکم میں 23 اکتوبر تک توسیع

اسلام آباد۔اسلام آباد ہائیکورٹ  نے امریکی خاتون سنتھیا ڈی رچی کی ملک بدری سے روکنے کے لیے دائردرخواست پر سماعت کی عدالت نے سنتھیا رچی کو ملک بدری سے روکنے کے حکم میں 23 اکتوبر تک توسیع کردی۔

سنتھیا ڈی رچی کی جانب سے سینئر وکیل احمد رضا قصوری نے وکالت نامہ جمع کرادیا عدالت نے وکیل احمد رضا قصوری کی کیس میں دلائل دینے کے لیے مہلت کی استدعا منظور کر لی۔

 دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہم نے جو کیس ماتحت عدالت کو ریمانڈ کیا تھا اس کا کیا فیصلہ ہوا؟ جس پر احمد رضا قصوری نے عدالت کو بتایا کہ ہماری درخواست مسترد کردی گئی اب ہم اس کے خلاف اپیل دائر کر رہے ہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ویزہ حاصل کرنا کسی کا حق نہیں دنیا بھر میں یہی قانون ہے۔

اس موقع پر پیپلزپارٹی کے وکیل  نے عدالت سے استدعا کی کہ سنتھیا ڈی رچی کی درخواست مسترد ہونے کے بعد اس کو ملک بدر کیا جائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ کوئی سادہ کیس نہیں ہے ایک خاتون کی جانب سے سیریس الزامات لگائے گئے ہیں وفاقی حکومت کے کنڈکٹ پر سوال اٹھتا ہے۔

آپ نے انکوائری کی؟ اس کو فنڈنگ کون کر رہا ہے؟ کہاں سے یہ فنڈنگ ہورہی ہے؟ اس موقع پر عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ اس ایریا میں نہ جائیں جہاں آپ خود کو شرمندہ کریں وہ کام نہ کریں جس سے حکومت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے۔

 وہ بات بھی عدالت کے سامنے نہ کریں جس سے آپ کو اپنے الفاظ واپس لینا پڑ یں جب کسی نے سیریس نوعیت کے الزامات لگائے ہیں تو ان تحقیقات بھی ہونی چاہئیں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 23 اکتوبر تک ملتوی کردی ۔