امریکی عدالت نے ٹک ٹاک پر پابندی ختم کردی

امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چینی لپ سنکنگ ایپ ’ٹک ٹاک‘ پر 12 نومبر سے پابندی کے ایگزیکٹو آرڈر پر حکم امتناع دے دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 ستمبر کو اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس میں اگلے روز سے ہی ٹک ٹاک ڈاؤن لوڈ کرنے اور 12 نومبر سے اس کے استعمال پر مکمل پابندی شامل تھی۔ 

بعد ازاں اس حکم نامے کو امریکی ریاست واشنگٹن کی وفاقی عدالت نے معطل کرتے ہوئے ڈاؤن لوڈ پر پابندی معطل کردی تھی۔

 

تاہم اب امریکی ریاست پنسلوانیا کی وفاقی عدالت نے ٹک ٹاک پر 12 نومبر سے پابندی کے امریکی صدارتی حکم نامے کو معطل کردیا ہے۔ امریکی عدالت کی جانب سے یہ حکم امتناع ٹک ٹاک کی درخواست پر نہیں بلکہ مقامی تجارتی گروپس کی درخواست پر دیا گیا ہے۔

امریکی عدالت کا مختصر فیصلے میں کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کو سیکیورٹی رسک کو عدالت میں ثابت کرنا ہوگا، اس پابندی سے 10 کروڑ سے زائد امریکی صارفین متاثر ہوں گے۔

خیال رہے کہ  امریکی صدر  ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام لگایا تھا کہ چین ٹک ٹاک کے ذریعے جاسوسی کر سکتا ہے جبکہ نومبر 2019 میں امریکا نے جاسوسی کے خطرے کے پیش نظر اپنے فوجیوں کو ٹک ٹاک کے استعمال سے روک دیا تھا۔

واضح رہے کہ چینی ٹیکنالوجی کمپنی ’بائٹ ڈانس‘ جس کی بنیاد 2012 میں رکھی گئی تھی، مقبول ترین ایپ ٹک ٹاک کی مالک ہے۔

یہ ویڈیو شئیرنگ ایپ صرف چین میں ہی متعارف کرائی گئی تھی اور ایک سال بعد 2017 میں اس کمپنی نے دنیا بھر میں ’میوزکلی‘ نامی ایپ متعارف کرائی جسے بعد ازاں ٹک ٹاک ایپ میں تبدیل کر دیا گیا۔