ہیوسٹن، ٹیکساس: امریکی ماہرینِ فلکیات نے زحل کے سب سے بڑے چاند ’’ٹائٹن‘‘ پر ایک ایسا نامیاتی سالمہ (آرگینک مالیکیول) دریافت کرلیا ہے جو زندگی کے حوالے سے اہمیت رکھتا ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا ہے کہ اسے ٹائٹن پر زندگی کی علامت قرار دینے میں جلد بازی سے کام نہ لیا جائے۔
’’سائیکلو پروپینائلیڈین‘‘ کہلانے والے اس مرکب کا فارمولا C3H2 ہے جبکہ یہ ڈی این اے اور آر این اے کی تشکیل کرنے والے سالموں یعنی ’’نیوکلیوٹائیڈ بیسز‘‘ سے مشابہت رکھتا ہے۔
امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’’ناسا‘‘ کے ماہرین نے یہ دریافت چلی میں نصب ایک بہت بڑی ریڈیو دوربین کی مدد سے کی ہے، جس کی تفصیلات آن لائن تحقیقی مجلے ’’دی ایسٹروفزیکل جرنل‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
سائیکلو پروپینائلیڈین اس سے پہلے بھی ستاروں کے درمیان گیس اور گرد کے وسیع و عریض بادلوں میں دریافت ہوچکا ہے۔ البتہ زحل کے چاند پر اس کا مشاہدہ پہلی بار کیا گیا ہے۔
یہ سالمہ اس وجہ سے بھی اہم ہے کیونکہ یہ زندگی کی بنیاد یعنی ڈی این اے/ آر این اے کو وجود بخشنے والے نیوکلیوٹائیڈز کی ابتدائی اور خام شکل کا درجہ رکھتا ہے۔
کیمیائی تعاملات (کیمیکل ری ایکشنز) کے معاملے میں بھی یہ سالمہ بہت سرگرم ہے اور اپنے قریب آنے والے دوسرے سالمات سے مل کر نت نئے سالمے تخلیق کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتا ہے۔ اسی بنا پر خیال کیا جاتا ہے کہ یہی سالمہ کچھ مخصوص حالات کے تحت بدل کر نیوکلیوٹائیڈ بیسز کی شکل اختیار کر گیا ہو۔
ان تمام خصوصیات کے باوجود، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ٹائٹن پر سائیکلو پروپینائلیڈین کی دریافت کو وہاں زندگی کی موجودگی کا ثبوت یا علامت نہ سمجھا جائے کیونکہ یہ ابتدائی نوعیت کی دریافت ہے۔