امریکی پابندیاں، ہواوے کمپنی کا اپنا  چپ سیٹ پلانٹ لگانے کا منصوبہ

امریکی پابندیوں کا شکار ہواوے کمپنی اپنے چپ سیٹ پلانٹ کو لگانے کی تیاری کررہی ہے تاکہ اسے دیگر کمپنیوں پر انحصار نہ کرنا پڑے۔

فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ہواوے کا ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سیکشن اس پلانٹ کو چلائے گا اور اسے چینی حکومت کی حمایت حاصل ہے۔

آغاز میں ہواوے کی جانب سے 45 این ایم چپ سیٹس کو تیار کیا جائے گا جن کو سب سے پہلے 2007 میں متعارف کرایا گیا تھا۔

گزشتہ سال امریکی پابندیوں کے بعد سے ہواوے گوگل سروسز سے محروم ہوگیا تھا جبکہ کوالکوم اور براڈکام جیسی چپ کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے سے قاصر ہوگئی تھی۔

ان پابندیوں کو رواں سال مئی میں مزید سخت کرتے ہوئے دنیا بھر میں امریکی ٹیکنالوجی استعمال کرنے والی کمپنیوں کو ہواوے کے لیے پرزوں کی تیاری سے روک دیا تھا۔

اگست میں ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں اب ہواوے کو اپنے اسمارٹ فونز کی تیاری کے لیے پراسیسر چپس بنانے میں مسائل کا سامنا ہے۔

اس حوالے سے ہواوے کے موبائل کنزیومر یونٹ کے سربراہ رچرڈ یو نے بتایا کہ انجنیئرز کمپنی کے زیرتحت تیار ہونے والی پراسیسر چپس کیرین کی تیاری 15 ستمبر کو روکنے پر مجبور ہوسکتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی تیاری کے لیے کنٹریکٹرز کو امریکی ٹیکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں کمپنی اپنی چپس خود تیار نہیں کرسکے گی۔

اب اس نئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 28 این ایم چپ سیٹس کی تیاری 2021 تک ہوگی جو کہ انٹرنیٹ آف ڈیوائسز کے لیے کارآمد ہوتی ہیں۔

2022 میں ہواوے کی جانب سے 20این ایم چپس تیار کی جائیں گی جو کہ 5 جی بیس اسٹیشن بزنس کے لیے کارآمد ہوں گی۔

تاہم ہواوے اسمارٹ فونز کے لیے چپس کو اگلے کئی سال تک تیار نہیں کرسکے گی کیونکہ اس کا عمل کافی پیچیدہ اور 5 این ایم پراسیس ٹیکنالوجی درکار ہوگی۔

مگر ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کوالکوم کو امریکی حکومت کی جانب سے لائسنس مل جائے گا اور وہ چینی کمپنی کو چپس اور پراسیسر کی سپلائی کرسکے گی۔