امریکی خلائی ادارے ناسا نے 48 برس بعد ایک بار پھر انسان کے چاند پر جانے کے لیے 28 ارب ڈالر کے منصوبے کے بارے میں بتا یا ہے۔اس خلائی منصوبے کو’’ 'آرمیٹس‘‘ کا نام دیا گیا ہے،جس کے تحت 1972 ء کے بعد اب کو ئی انسان چاند کی سطح پر قدم رکھے گا ،تاہم اس منصوبے کے لیے جو رقم مقرر کی گئی ہے اس سے لینڈنگ سسٹم تیا ر کیا جائے گا ۔ماہرین کے مطابق خلانورد ایک اوریون نامی کیپسول میں سفر کریں گے جسے ایک طاقتور ایس ایل ایس راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا جائے گا۔
ناسا کے منتظم جم برائڈنسٹائن کا کہنا ہے کہ اگلے چار برسوں میں چاند پر جانے کی تیاریوں میں 28 ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔ایس ایل ایس کی فنڈنگ ،اوریون کی فنڈنگ ،ہیومن لینڈنگ سسٹم اور اسپیس سوٹ وغیرہ جیسے اخراجات بھی آرمیٹس پروگرام کا حصہ ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے پہلے ہی 600 ملین ڈالر کا بل پاس ہو چکا ہے ۔لیکن چاند پر لے جانے والے کیپسول اور راکٹ سمیت مکمل سسٹم کو تیار کرنے میں مزید رقم کی ضرورت ہوگی ۔اس منصوبے کو آرمیٹس 1 کا نام دیا گیا ہے اور اسے چاند پر 2021 ء کے موسم خزاں میں بھیجنےکا فیصلہ کیا ہے ۔
ناسا کی انسانی خلا ئی پرواز کی سر براہ کیتھی لیوڈرز کے مطابق آرمیٹس1 ایک ماہ تک وہاں رہ کر سسٹم کومکمل طور پر چیک کرے گا ۔ان کا مزید کہنا ہے کہ ٹیسٹ فلائٹ کی مدد سے ہم انسان اور چاند پر بھیجی جانے والی دوسری پروازیں آرمیٹس 2 کے لیے خطرے کم کرسکتے ہیں ۔اس طرح آرمیٹس 2 کا سفر انسانوں کے ساتھ ایک طرح سے طیارے کا دوسرا سفر ہوگا۔اس مشن میں اب ایک اور نیا ٹیسٹ بھی شامل کر دیا گیا ہے۔
یہ ٹیسٹ 'پروکزیمیٹی آپریشنز ڈیمانسٹریشن اوریون ایس ایل ایس راکٹ سے جیسے ہی جدا ہوگا، طیارے میں سوار خلانورد اسے خود کنٹرول کریں گے۔ایس ایل ایس راکٹ اگلے سال ہونے والی اپنی پہلی پرواز کے لیے تیار ہو رہا ہے۔ اس سے اورین کے مشکل حالات میں معاملات سنبھالنے کی صلاحیت کے علاوہ خلائی طیارے کے ہارڈویئر اور سوفٹ ویئر کی جانچ بھی ہو جائے گی۔
اپولو 17 کے چاند پر جانے کے 48 برس بعد اب آرمیٹس پہلا مشن ہوگا جو انسانوں کو چاند پر لے جائے گا۔ناسا کی کوشش ہے کہ مستقبل میں وہ چاند پر مزید تحقیق کے لیے ایک آرمیٹس بیس کیمپ بنا سکے جہاں انسان کام کر سکیں۔سائنس داں چاند کے قطب جنوبی سے پانی اور برف کے نمونے حاصل کرنا چاہتے ہیں،تا کہ مستقبل میں اس سے چاند پر راکٹ کے لیے ایندھن تیار کیا جائے، کیوں کہ زمین سے ایندھن لے جانا کافی مہنگا پڑتاہے۔