ایریزونا:امریکی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ بیشتر چھپکلیوں کی طرح مگرمچھ کی بعض اقسام میں بھی کٹی ہوئی دُم ایک بار پھر اْگ آتی ہے‘ البتہ وہ کٹ جانے والی دم سے تھوڑی مختلف ہوتی ہے اور اس میں گوشت بھی کم ہوتا ہے۔
یہ تحقیق ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی اور لیوزیانا ڈیپارٹمنٹ آف وائلڈلائف اینڈ فشریز کے ماہرین نے مشترکہ طور پر انجام دی ہے۔
واضح رہے کہ بعض جانوروں میں کٹے ہوئے اعضاء دوبارہ اُگانے کی محدود صلاحیت پائی جاتی ہے۔ اس حوالے سے چھپکلی کو سب سے زیادہ شہرت حاصل ہے کیونکہ اگر اس کی پوری دم کٹ جائے تو وہ بھی مکمل طور پر دوبارہ اْگ آتی ہے۔
مذکورہ دریافت کے بعد مگرمچھ بھی ان جانوروں میں شامل ہوگیا ہے جن میں کٹے ہوئے اعضاء دوبارہ اْگانے کی قدرتی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔
یہ بات دلچسپی سے پڑھی جائے گی کہ صرف شکل و صورت ہی نہیں بلکہ ارتقائی اعتبار سے بھی مگرمچھ اور چھپکلی ایک دوسرے کے ”قریبی رشتہ دار“ ہیں۔
ایسے تین مگرمچھوں کو پکڑ کر ماہرین نے ان کی دُموں کا موازنہ (اسی قسم کے) دوسرے مگرمچھوں کی دموں سے کیا۔
یہ فرق اتنا واضح تھا کہ اسے نظرانداز کرنا ممکن نہیں تھا۔ جن مگرمچھوں کی دُمیں دوبارہ اْگے ہونے کا شبہ تھا‘ ان کی دموں پر نہ صرف اس زخم کے نشانات باقی تھے کہ جن کی وجہ سے اصل دم کٹ گئی تھی بلکہ ٹھیک اْسی مقام سے دُم کے دوبارہ اْگ آنے کی نمایاں علامات بھی موجود تھیں۔
مطلب یہ کہ مگرمچھوں کی دوبارہ اْگ آنے والی دموں کو پرانی دُم کی ہوبہو نقل نہیں کہا جاسکتا تھا بلکہ وہ کٹ جانے والی دُموں سے اندرونی اور بیرونی‘ دونوں اعتبار سے خاصی مختلف تھیں۔
حیرت انگیز طور پر مگرمچھوں میں بھی کٹی ہوئی دُم دوبارہ اْگنے کا انداز تقریباً ویسا ہی تھا کہ جیسا چھپکلیوں میں ہوتا ہے۔ مطلب یہ کہ دوبارہ اْگی ہوئی دْم کی کھال کچھ بے ہنگم تھی جبکہ اندرونی طور پر بھی اس میں چربی‘گوشت اور پٹھے (کٹ جانے والی دْم کے مقابلے میں) کم تھے۔