امریکی ماہرین نے مصنوعی مچھلی بھی تیار کر لی

میساچوسٹس: امریکی ماہرین نے اب مصنوعی مچھلی بھی تیار کر لی ہے، جس کا گوشت جلد ہی مارکیٹ میں لوگوں کے لیے دستیاب ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست میساچوسٹس میں واقع ایک بائیو ٹیک کمپنی ایکوا باؤنٹی (AquaBounty) نے دعویٰ کر دیا ہے کہ جلد ہی مصنوعی سامن مچھلی مارکیٹ میں متعارف کر دی جائے گی۔

یہ مچھلی جینیاتی موڈیفیکیشن کی مدد سے تیار کی گئی ہے، کہا جا رہا ہے کہ اس سے امریکا میں مصنوعی گوشت کی مارکیٹ مزید فروغ پائے گی۔

یہ سامن مچھلی مختلف اقسام کی سامن مچھلیوں کے جینز کو جوڑ کر بنائی گئی ہے، چوں کہ جینیاتی ایڈیٹنگ کے نئے طریقے سامنے آ چکے ہيں، اس لیے اب محققین پہلے سے کہیں بہتر قسم کے جینز بنا سکتے ہيں۔ جین ایڈیٹنگ کی بدولت ایسے مویشی بھی بنائے گئے ہیں جو گرم موسم میں زندہ رہ سکتے ہيں اور جو وائرل انفیکشن کے خلاف مدافعت بھی رکھتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ کیا جین ایڈیٹنگ کامیاب ثابت ہوگی؟ اس کا فیصلہ صارفین کے ہاتھ میں ہے، کیا وہ ایسی سامن مچھلی یا دوسرا گوشت کھانے کو تیار ہوں گے جن پر ”جینیاتی موڈیفیکیشن کے ذریعے بنایا گیا“ لکھا گيا ہو؟ اس سوال کا جواب تب ہی ملے گا جب ایکوا باؤنٹی کی سامن مچھلی مارکیٹ میں متعارف ہوگی۔

ایکوا باؤنٹی کے مطابق 24 سالوں کی ان تھک کوششوں کے بعد ان کی مچھلی اس مہینے مارکیٹ میں متعارف کر دی جائے گی۔

اب تک ایکوا باؤنٹی کی سامن مچھلی کے علاوہ کسی بھی جینیاتی موڈیفیکیشن کے ذریعے تیار کردہ جانور کے گوشت کو منظوری نہيں ملی ہے، یہ سامن مچھلی قدرتی مچھلیوں کے مقابلے میں زيادہ جلدی پروان چڑھتی ہے اور اسے منظوری حاصل کرنے میں 20 سال لگے، جس کے بعد مزيد 4 سال دیگر قانونی کارروائیوں میں گزر گئے۔

امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی ہدایات کے مطابق ان مصنوعات پر ”جینیاتی موڈیفیکیشن کے ذریعے بنایا گیا“ کا لیبل لگانا ضروری ہے۔

واضح رہے کہ امریکا میں کافی عرصے سے جینیاتی موڈیفیکیشن کے ذریعے بنائے گئے کئی جانور فروخت کیے جا رہے ہيں، گلوفش (Glo Fish) نامی چمکیلی مچھلی پالتو جانوروں کی دکانوں سے بہ آسانی مل جاتی ہے۔