اسامہ ستی کو گاڑی سے نکال کر گولیاں ماری گئیں؟

اسلام آباد: اسلام آباد میں پولیس کے ہاتھوں قتل کیے گئے نوجوان اسامہ ستی کے والد نے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

 اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسامہ ستی کے والد ندیم یونس ستی نے کہا کہ گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر خون کا کوئی نشان نہیں ہے، میرے بچے کو گاڑی سے باہر نکال کر گولیاں ماری گئیں، اس لیے پولیس کی طرف سے کی جانے والی واقعے کی تفتیش قابل قبول نہیں ہے۔
 
تفتیش کرنے والے اہلکار بھی اپنی پولیس کے ہی مددگار ہوں گے، یہ تو وہی قاتل، وہی محافظ اور وہی گواہ والا معاملہ ہے، اس لیے اس میں انصاف کی کوئی امید نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے دی گئی 4 دن کی مہلت بھی گزر گئی، میں نے یہ تین راتیں جاگ کر گزاری ہیں، مجھے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے شکوہ ہے کہ وہ کراچی میں نالوں کے معاملے پر تو سوموٹو لے سکتے ہیں لیکن یہاں پر میرے بچے کی جان ضائع ہوئی ہے لیکن ان کی طرف سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

اسامہ ستی کے والد نے کہا کہ اس واقعے میں تو بغیر کسی انکوائری کے ہی ملزمان کو لٹکایا جائے، کیوں کہ گاڑی کے اندر بیٹھ کر کوئی پاؤں پر گولی نہیں مارسکتا جب کہ پولیس سربراہ نے بھی کہا کہ آپ کے بیٹے کی جان پولیس کی غفلت کے باعث گئی۔