کراچی:سابق صدر پاکستان ممنون حسین طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے، ان کے بیٹے ارسلان ممنون کے مطابق وہ طویل عرصے سے کینسر کے عارضے میں مبتلا اور کئی دنوں سے مقامی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی‘چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اوردیگر رہنماؤں نے سابق صدر ممنون حسین کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
ممنون حسین نے 23 دسمبر 1940 کوہندوستان کے شہر آگرہ میں مذہبی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ قیام پاکستان کے بعد ان کا خاندان 1949 میں پاکستان منتقل ہوا۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی، دینی اور دنیاوی تعلیم کی غرض سے آپ کے والد حاجی اظہر حسین نے گھر میں تعلیم دلانے کے لیے عربی، انگریزی، فارسی، تاریخ، ریاضی، الجبرا اور خوش نویسی میں مہارت رکھنے والے بہترین اساتذہ کی خدمات حاصل کیں۔
ممنون حسین نے 1958 میں پرائیویٹ حیثیت سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ 1963 میں کراچی یونیورسٹی کے ماتحت گورنمنٹ کامرس کالج سے بی کام آنرز کی ڈگری حاصل کی اور 1965 میں انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن”آئی بی اے“ کراچی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔
ایم بی اے کرنے کے بعد ممنون حسین اپنے والد کے ساتھ کاروبار میں شامل ہو گئے اور 1983 میں ٹیکسٹائل کے کاروبار سے وابستہ ہوئے۔ ممنون حسین کے تین بیٹے ہیں۔
انہوں نے ایک کارکن کی حیثیت سے اپنی سیاست کا آغاز کیا۔ 1967 میں مسلم لیگ کراچی کے اس وقت جوائنٹ سیکرٹری منتخب ہوئے۔ممنون حسین مسلم لیگ (ن) سندھ کے صوبائی جنرل سیکرٹری بھی رہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے صدر منتخب ہونے والے ممنون حسین مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے تاجر اور سرگرم سیاسی شخصیت رہے۔
1993 میں جب پاکستان کے اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے میاں نواز شریف کی حکومت برطرف کی تو ان ہی دنوں ممنون حسین شریف برادران کے قریب ہوئے اور بعد میں وہ مسلم لیگ سندھ کے قائم مقام صدر سمیت دیگر عہدوں پر فائز رہے۔
ممنون حسین 1997 میں سندھ کے وزیر اعلیٰ لیاقت جتوئی کے مشیر رہے، 1999 میں انہیں گورنر مقرر کیا گیا مگر صرف چھ ماہ بعد ہی میاں نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ گیا اور وہ معزول ہوگئے۔ ممنون حسین 2013 سے 2018 تک صدر پاکستان کے منصب پر فائر رہے۔