از خود نوٹس صرف چیف جسٹس پاکستان کا اختیار ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کے پیرا میٹرز طے کرتے ہوئے کہا ہے کہ از خود نوٹس صرف چیف جسٹس پاکستان یا ان کی منظوری سے ہی لیا جاسکتا ہے۔

  نجی ٹی وی کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5رکنی لارجر بینچ نے ازخودنوٹس لینے کے طریقہ کار کے کیس کی سماعت کی۔

 فاضل بینچ نے اپنے فیصلے میں از خود نوٹس کے پیرا میٹرز طے کردیئے ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ از خود نوٹس صرف چیف جسٹس پاکستان یا ان کی منظوری سے ہی لیا جاسکتا ہے۔

بینچز کی جانب سے لئے گئے تمام نوٹسز پر سماعت معمول کے مطابق ہوگی، ازخود نوٹسز کیس وہی بینچ سنے گا جس کے پاس زیرالتوا ہے، بنچ ازخود نہ تو کسی کو طلب کر سکتا ہے نہ رپورٹ منگوا سکتا ہے، بنچز کے نوٹسز پر سماعت چیف جسٹس کے تشکیل کردہ بنچ ہی کریں گے۔

آئندہ کوئی بھی بینچ از خود نوٹس کے اختیار استعمال کرنے کے لئے فائل چیف جسٹس کو بھجوائے گا، سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے سامنے پیش کی گئی صحافیوں کی درخواست بھی نمٹا دی۔

دوران سماعت پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ کے صدر امجد بھٹی نے عدالت کے روبرو کہا کہ پانچ رکنی بینچ نے قانونی سوالات اٹھائے ہیں، قانونی نکتے پر صحافی معاونت نہیں کرسکتے۔

دوران سماعت صحافی عامر میر کے وکیل جہانگیر جدون نے بنچ پر اعتراض کر دیا، جس پر جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے کہ بنچ پر اعتراض جرم نہیں لیکن اس نکتے پر دلائل تو دیں، صحافیوں کی درخواست میں فریقین کے نام بھی شامل نہیں۔ایک صحافی نے دستخط 14دوسرے نے 20تاریخ کو کیے۔

 جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کا آفس کھلا تھا تو آپ نے درخواست وہاں کیوں نہیں دی؟ جس پر جہانگیر جدون نے کہا کہ تسلیم کرتا ہوں کہ صحافیوں نے درخواست رولز کے مطابق دائر نہیں کی، جن اداروں کو نوٹس ہوا تو وہ درخواست پر اعتراض کر سکتے تھے۔

 وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نے کہا کہ خوشدل خان نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ کسی سائل کو مرضی کے بنچ میں مقدمہ لگانے کی اجازت نہیں، عوام کو عدلیہ سے انصاف کی توقع ہے، تکنیکی نکات کی وجہ سے انصاف میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ 9رکنی بنچ قرار دے چکا کہ عدالت طریقہ کار کی پابند نہیں۔