جن کے پاس طاقت تھی وہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جن کے پاس طاقت تھی وہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے اور احتساب کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔

وائس آف امریکا کو انٹرویو میں عمران خان نے لانگ مارچ کے مقصد کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ’مارچ شفاف انتخابات اور انصاف کے لیے ہے، انصاف انسانوں کو آزادی دیتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’قانون کی بالادستی طاقت ور اور کمزور کو برابر کرکے معاشرے کو آزاد کردیتا ہے، یہاں طاقت ور ڈاکو چوری کرے تو این آر او اور کمزور بیچارا جیل میں ہوتا ہے، یہ انصاف کی تحریک کا تسلسل ہے‘۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت ’اگر الیکشن کی تاریخ دیتی ہے، یہ نہیں کہ مارچ اپریل کی تاریخ دے، انتخابات ابھی کروائیں‘۔

مصالحت کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’اسٹیبلشمنٹ ہی ہے کیونکہ اس حکومت کے پاس کچھ ہے ہی نہیں، شہباز شریف بیچارا ڈگی میں چھپ کر جاتا تھا ملنے کے لیے، نواز شریف وہاں بیٹھ کر فیصلے کر رہا ہے، اس کے پاس کچھ نہیں ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’زرداری اپنی طرف لگا ہوا ہے، یہ حکومت نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ نے لوگوں کو اکٹھا کیا ہوا ہے، اصل میں جن کے پاس طاقت ہے، ان کو فیصلہ کرنا چاہیے‘۔

عمران خان نے کہا کہ ’اگر صاف اور شفاف الیکشن نہیں ہوں گے تو انتشار ہوگا، انتشار اس وقت ہوتا ہے جب کوئی انتخابات مانتا نہیں ہے، ہمارے زمانے میں کرکٹ میچوں میں جب اپنے امپائر ہوتے تھے تو فیصلے نہیں مانتے تھے اس سے انتشار ہوتا تھا لیکن آج نیوٹرل امپائر ہیں سارے فیصلہ مانتے ہیں‘۔

عمران خان نے کہا کہ ’میں 26 سال سے کہہ رہا ہوں کہ قانون کی بالادستی کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی لیکن ان کا یہ تھا تو ایک اختلاف یہ تھا اور دوسرا مسئلہ یہ تھا کہ وہ عثمان بزدار کی جگہ علیم خان کو وزیراعلیٰ بنانا چاہتے تھے، باقی کوئی اختلاف نہیں تھا‘۔

ان سے پوچھا گیا کہ آپ وزیراعظم تھے لیکن فیصلے کوئی اور کرتا تو اس وقت آواز کیوں نہیں اٹھائی، جس پر سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ ’صرف ایک جگہ کہ میں احتساب نہیں کروا سکا، انصاف ہوگا تو کرپشن ختم ہوگی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’طاقت ور جب قانون پر بیٹھا ہے اور نیب ہمارے نیچے نہیں ہے، اس پر اسٹیبلشمنٹ کے کنٹرول میں ہے تو میں کیسے احتساب کروں، لوگ توقع کرتے تھے میں احتساب کروں لیکن میں کیسے کرتا نیب تو میرے کنٹرول میں نہیں تھا‘۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’پاک فوج کی بدنامی کا باعث نواز شریف اور اس کی بیٹی ہیں، ان کے خلاف انہوں نے جو بیانات دیے ہیں، جس طرح کی باتیں کی ہیں، جنرل فیض کے اوپر انہوں نے الزامات لگائے ہیں، نام لے کر‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے کبھی اگر فوج پر تنقید کی ہے تو تعمیری کی ہے، ان کی بہتری ہوں، جس طرح ادارہ مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، تنقید کے بغیر کوئی ملک، ادارہ اور انسان آگے بڑھ ہی نہیں سکتا‘۔