بلاگ : آن لائن درس و تدریس، وسیع امکانات

شبیرحسین اِمام

کورونا وبا کے موقع پر ’آن لائن‘ درس و تدریس کے حوالے سے قومی ضرورت اُور قومی سطح پر اتفاق رائے پیدا ہوا جس کی روشنی میں یوں محسوس ہو رہا تھا کہ جنوری 2020ء کے بعد پاکستان کے قومی و صوبائی فیصلہ ساز تعلیم کے روائتی طور طریقوں سے متعلق اپنا نقطہئ نظر تبدیل کریں گے اُور اِس بات کو سمجھا جائے گا کہ ’آن لائن‘ طریقوں کو اپنانا کے سوا چارہ نہیں‘ جو کم خرچ بھی ہیں اُور اِس کے ذریعے درس و تدریس کو مساوی و معیاری بھی بنایا جا سکتا ہے۔ اِس مرحلہئ فکر پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم تعلیمی شعبے میں موجود خلا کو پر کرنے کے لئے سیکھنے سکھانے کی آن لائن سہولیات پر کلی انحصار کیا جا سکتا ہے؟ اِس سوال کا جواب نہایت ہی آسان ہے اُور وہ یہ کہ اگر حکومت ٹیکنالوجی کی جامعات سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ (افرادی قوت) کی خدمات سے استفادہ کرے اُور اُنہیں درس و تدریس کے ایک مربوط قومی پروگرام کا حصہ بنائے تو اِس طرح کے ’اسٹارٹ اپس‘ سے تعلیم کے روایتی ادارے مرحلہ وار فائدہ اُٹھاتے چلے جائیں گے اُور اِس سے تعلیم کے اخراجات میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔ 


روایتی تعلیمی جگہوں کے حقیقی متبادل سمجھے جانے کے لئے تجویز یہ بھی ہے کہ پاکستان میں تعلیمی ’اسٹارٹ اپس‘ کو ایسے کورسز‘ سرٹیفکیٹس اور ڈگریاں پیش کرنی چاہئیں جو مقامی اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہوں‘ جن کا آغاز ہائر ایجوکیشن کمیشن کی منظوری سے کیا جائے اُور ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے تسلیم شدہ اِن آن لائن کورسیز کی وجہ سے شعبہئ تعلیم کے بہت سے دیرینہ مسائل حل ہو سکتے ہیں۔


حقیقت حال یہ ہے کہ پاکستان کے موجودہ تعلیمی نظام میں جو سرکاری و نجی ادارے فعال ہیں وہ بہت جلد ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کے مطابق درس و تدریس کی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوں گے۔ پہلے ہی تعلیمی اداروں پر بوجھ ہے اُور ہر سال جس قدر بڑی تعداد میں طلبہ امتحانات میں کامیاب ہوتے ہیں اُن کے لئے اُس تناسب سے اگلی کلاسیز میں داخلے دستیاب نہیں ہوتے۔ اگر فیصلہ سازوں کو اِس منظرنامے اُور مؤقف سے اتفاق نہ ہو تو وہ حالیہ مردم شماری کے نتائج کو دیکھ لیں کہ کس طرح پاکستان کی آبادی میں ڈھائی فیصد کے تناسب سے اضافہ ہوا ہے لیکن درس و تدریس کے وسائل جوں کے توں ہیں! سمجھنا ہوگا کہ پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ اِس کی آبادی ہے اُور آبادی کی ضروریات پوری کرنا نیز فارغ التحصیل ہونے والی افرادی قوت کے لئے روزگار کا بندوبست کرنا قطعی آسان نہیں جس کے لئے غیرروائتی طریقوں سے کام لینا پڑے گا۔


پاکستان کے ہر بڑے شہر میں صرف مٹھی بھر ادارے معیاری تعلیم فراہم کر رہے ہیں جبکہ طلبہ کی خواہش اُور کوشش ہوتی ہے کہ وہ معیاری تعلیمی اداروں سے وابستہ ہوں۔

Current Education System in India [2021] - Leverage Edu

آن لائن تعلیمی وسائل کی خوبی یہ ہے کہ اِس کے ذریعے کلاس روم کے روائتی تصور کی جگہ ایک وسیع و عریض ایسا کلاس روم بنایا جا سکتا ہے جو پرہجوم ہونے کے باوجود بھی پرہجوم نہیں ہوتا اُور جس میں ہر طالب علم کو تدریسی وسائل سے بار بار استفادہ کرنے اُور سوالات پوچھنے کی اجازت بھی ہوتی ہے۔ قومی و صوبائی فیصلہ سازوں کو اِس بات کا بھی احساس کرنا ہوگا کہ صرف معیاری تعلیمی ادارے ہی نہیں کہ بلکہ معیاری تدریس بھی پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ ہے اُور ایسے بہت سے مسائل کا حل آن لائن تدریسی وسائل کو ترقی دے کر باآسانی کیا جا سکتا ہے جس کا ایک ثمر یہ بھی ہو گا کہ شہری و دیہی علاقوں کے رہنے والوں کو بیک وقت معیاری تدریسی مواد تک رسائی حاصل ہوگی۔

What are the differences between the education systems in Canada and  France? - Quora