گندھارا (سیاحتی) راہداری

ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی


گندھارا (سیاحتی) راہداری


چند سال قبل جب حکومت پاکستان نے ’کرتارپور راہداری‘ کے قیام کا اعلان کیا تو راقم الحروف نے برملا اِس امید کا اظہار کیا تھا کہ اِس راہداری سے پاکستان اور خطے میں مزید راہداریاں کھولنے کی راہ ہموار ہو گی۔ گندھارا سیاحت پر وزیر اعظم کی ٹاسک فورس کا چیئرپرسن ہونے کے ناطے میرا ماننا ہے کہ پاکستان کو اب ایک قدم آگے بڑھ کر خطے کے بودھ (بدھ مت بطور مذہب رکھنے والے) اکثریتی ممالک بشمول نیپال‘ چین‘ تھائی لینڈ‘ جاپان‘ سری لنکا‘ ویتنام‘ کمبوڈیا‘ بھوٹان‘ انڈونیشیا‘ میانمار‘ ملائیشیا‘ سنگاپور اُور منگولیا کے ساتھ ’نئی سیاحتی راہداری‘ قائم کرنی چاہئے۔ میری اِس تجویز کے مطابق ’گندھارا (سیاحتی) راہداری‘ ایک گورننگ بورڈ پر مشتمل ہو‘ جس میں وفاقی اور صوبائی سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی ہونی چاہئے۔ چیئرپرسن کو وفاقی وزیر کی حیثیت کے ساتھ اسلام آباد (جو کہ قدیم زمانے میں گندھارا کا ایک اہم حصہ رہا) کو پاکستان دوست بودھی ممالک کے دارالحکومتوں سے جوڑ کر خصوصی زیارتی پروازوں کے انتظامات یقینی بنانا ہوں گے۔ ’گندھارا کوریڈور‘ کے تحت بدھ مت کی دنیا کی صرف صفر اعشاریہ ایک فیصد آبادی کو سہولت فراہم کرنے کے نتیجے میں ہر سال کم از کم پانچ لاکھ بودھی سیاح اسلام آباد پہنچ سکتے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اس سیاحتی ترقی کی حکمت عملی کو باضابطہ اُور کامیاب بنانے کے پہلے سال کے اندر تقریبا 1.75 بلین ڈالر‘ دوسرے سال میں بالترتیب تین ارب ڈالر اور تیسرے سال میں چھ ارب ڈالر حاصل کر سکتی ہے جبکہ سیاحت سے ہونے والی اِس آمدنی میں وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔

Gandhara Civilization Tour - Karakorum Expeditions
پاکستان میں واقع گندھارا کے تاریخی اور قدیم شہروں جیسا کہ ٹیکسلا‘ تخت بھائی اور سوات کو بدھ مت اکثریتی ممالک کے جدید شہروں کے ساتھ جڑواں شہر قرار دیا جائے۔ تکششیلا اعلامیہ کا مسودہ اس ناقابل تردید حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ ہزاروں سال پہلے جب دنیا جہالت کے اندھیروں میں ڈوبی ہوئی تھی تو عظیم فلسفی کوٹلیہ چانکیہ اِسی سرزمین پر علم اور حکمت کا درس دیا کرتے تھے۔ میری تجویز کے مطابق حکومت سے کسی مالی وسائل (فنڈنگ) کی ضرورت نہیں ہوگی۔ یہ سیلف سسٹین ایبل کوریڈور نہ صرف خود فنڈز پیدا کرے گا بلکہ سالانہ بنیادوں پر قومی خزانے میں بھی اچھی خاصی رقم جمع ہوا کرے گی۔ کوریڈور کے تحت گندھارا ٹورازم سپورٹ سنٹر‘ گندھارا ریسرچ سپورٹ سنٹر‘ گندھارا آئی ٹی اینڈ میڈیا سپورٹ سنٹر‘ گندھارا ایونٹ سپورٹ سنٹر اور گندھارا اکیڈیمیا سپورٹ سینٹرز کے قیام کی تجویز دی گئی۔ مذکورہ راہداری بین الاقوامی بودھی سیاحوں کی منظم آمد‘ سیاحت اور سفری سہولیات میں بہتری‘ گندھارا آرٹ کے فروغ اُور اِس سے جڑی قانونی یادگاروں کی برآمدات کی وجہ سے بلیک مارکیٹ میں مقامی فنکاروں کے استحصال کا بھی خاتمہ کرنے میں مدد ملے گی۔ مذکورہ منصوبے کے تحت گندھارا نمائشوں کا تجارتی سلسلہ مختلف ممالک میں شروع کیا جائے گا تاکہ ٹکٹوں اور سپانسرز کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی سے قومی معیشت کو مضبوط کیا جا سکے۔

Gandhara | Essay | The Metropolitan Museum of Art | Heilbrunn Timeline of  Art History
ملک بھر کی جامعات اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں گندھارا سٹوڈنٹ کلبز اور سوسائٹیز کے قیام کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ اس طرح گندھارا تہذیب کے تحفظ اور فروغ کے لئے نہ صرف نئی نسل کو آگاہی مہم میں شامل کیا جائے گا بلکہ گندھارا کوریڈور کے ذریعے منسلک بودھی ممالک میں تعلیم اور کیریئر کے مواقع تلاش کرنے کے مواقعوں سے بھی فائدہ اُٹھایا جا سکے گا۔ گزشتہ ماہ بین الاقوامی گندھارا سمپوزیم کے دوران ’میرا گندھارا خواب‘ کے عنوان سے راقم الحروف کے خطاب کو مختلف ممالک کے بین الاقوامی راہبوں اور مندوبین نے بے حد سراہا۔ مہمان خصوصی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنی تقریر میں خاص طور پر میرا نام لیا۔ بودھی راہبوں نے بھی میرے ویژن کی تائید کی اور واضح طور پر کہا کہ ڈاکٹر رمیش کمار کا گندھارا خواب دراصل ہر کسی کا خواب ہے اور ہمیں اسے حقیقت کا روپ دینے کے لئے مل کر کوششیں کرنی چاہیئں۔ مجھے یقین ہے کہ گندھارا کوریڈور کے ذریعے پیدا ہونے والے روزگار اور کاروباری مواقع سے دہشت گردی کی روک تھام‘ سماج دشمن عناصر کو شکست‘ بین الاقوامی برادری میں پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنے اور سب سے بڑھ کر بین الاقوامی سطح پر خوشگوار سفارتی تعلقات مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔

(مضمون نگار پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ اُور سابق رکن قومی اسمبلی ہیں۔