پاکستانی برآمدات گزشتہ کئی برس سے درآمدات کے مقابلے کم ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے مالیاتی عدم توازن سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔ بڑھتی ہوئی درآمدات کی وجہ سے پڑنے والے دباؤ نے مالیاتی مینیجرز کو انتظامی اقدامات کے ذریعے جاری زوال کو روکنے پر مجبور کیا جس کی وجہ سے درآمدات میں کچھ کمی دیکھنے میں آئی ہے تاہم صورتحال اس قدر مثالی نہیں کہ جس کی وجہ سے ادائیگیوں کے توازن کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئے۔
کئی سالوں سے پاکستان کی برآمدات میں کمی آ رہی ہے اور گزشتہ برآمدات سکڑنے کا رجحان انتہائی شدت اختیار کر گیا ہے۔ برآمدات میں کمی کے بہت سے عوامل ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس صورتحال کو درست کرنے کے لئے کچھ نہیں کیا گیا اور اب ایسا لگتا ہے کہ معاملات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ملک میں برآمدات کے پورٹ فولیو سے وابستہ حکام برآمدات کمی کی وجوہات کو عوامی طور پر تسلیم کرنے سے مسلسل گریز کر رہے ہیں اور وہ اکثر غیر ملکی دوروں میں مصروف رہتے ہیں اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ معاملات کو بہتر بنانے کے لئے سخت محنت کر رہے ہیں۔
یہ بات ذہن نشین رہے کہ قومی اس خسارے کے عمل کو صرف اسی صورت میں روکا جا سکتا ہے جب درآمدات اور برآمدات کے درمیان توازن قائم ہو جائے۔
موجودہ صورتحال یہ ہے کہ جولائی میں تجارتی برآمدات میں مسلسل گیارہویں ماہ کمی واقع ہوئی جو سال بہ سال 11.8 فیصد کمی کے ساتھ 6.2 ارب ڈالر ہے۔
اندرونی اور بیرونی عوامل کی وجہ سے برآمدی آمدنی میں کمی آ رہی ہے جس کی وجہ سے صنعتی یونٹوں خاص طور پر ٹیکسٹائل اور کپڑوں کی بندش کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
رواں سال تجارتی برآمدات 12.71 فیصد کم ہو کر 27.54 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال 31.78 ارب ڈالر تھیں جو 32 ارب ڈالر کے ہدف سے 4.46 ارب ڈالر کم ہیں۔
حکومت نے رواں مالی سال کے لیے برآمدات کا ہدف 30 ارب ڈالر رکھنے کا تخمینہ لگایا ہے۔
رواں سال کے دوران برآمدات میں کمی کی وجوہات دور کرنے اور برآمد کنندگان کی مدد کے لئے حل تجویز کرنے کے لئے وزارت تجارت نے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
اسی دوران درآمدات جولائی میں 26.44 فیصد کم ہو کر 3.66 ارب ڈالر ہو گئی ہیں جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 4.98 ارب ڈالر تھیں۔
یہ ماہانہ بنیادوں پر درآمدات میں 13.15 فیصد کمی ہے جبکہ درآمدات گزشتہ سال کے 31.55 ارب ڈالر کے مقابلے میں رواں سال 29 فیصد کم ہوکر 80.13 ارب ڈالر رہیں۔
جولائی 2022 میں برآمدات میں منفی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، سوائے اگست کے جب پچھلے مہینے کے بیک لاگ کی وجہ سے معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔
برآمدات میں کمی پریشان کن عنصر ہے جو ملک کے بیرونی کھاتے کو متوازن کرنے میں مسائل پیدا کر رہا ہے۔
ٹیکسٹائل اور کپڑوں کی برآمدات میں بھی کمی آئی ہے جو کل برآمدات کا 60 فیصد سے زیادہ ہیں اُور یہی رواں سال مجموعی برآمدات میں کمی کی ایک اہم وجہ ہے۔
بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی حکمت عملی کے فقدان اور موثر انداز میں ترجیحات دینے میں ناکامی کی وجہ سے ٹیکسٹائل کی برآمدات میں کمی واقع ہو رہی ہے۔