مہنگائی سے پریشان حال عوام کے لئے ضروری ادویات کی قیمتوں میں اضافہ درحقیقت وہ اضافی پریشان ہیں جس کا تعلق عوام کی بے بسی اُور فیصلہ سازوں کی بے حسی سے ہے۔
ماضی قریب میں ادویات کی قلت اس وقت ہوئی جب حکومت نے درآمدات پر مکمل پابندی عائد کی تھی تاہم اب صورت حال یہ ہے کہ درآمدات پر پابندی نہیں
ہے اس کے باوجود اچانک مارکیٹ سے مختلف ادویات غائب ہونا شروع ہو گئی ہیں۔
ادویات کی قیمتوں میں اضافے اُور قلت کی وجہ سے ذیابیطس (شوگر) اُور بلڈپریشر و عارضہ قلب و مرگی کے مریض زیادہ پریشان ہیں۔
شوگر کی ٹائپ ٹو کے مریضوں کو ادویات باقاعدگی سے لینا پڑتی ہیں جبکہ گذشتہ ایک ہفتے سے ادویات ناپید ہیں۔ اس سے پہلے بھی دوا کی قلت ہوتی تھی لیکن اس کی متبادل دوا مل جاتی تھی لیکن اب وہ متبادل دوا بھی دستیاب نہ ہونے کی شکایت کی جا رہی ہے۔
لگ بھگ 150 ایسی ادویات ہیں جو اس وقت مارکیٹ بالکل بھی دستیاب نہیں ہیں۔
ادویات کی قلت کی وجوہات کیا ہیں؟
اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں: ’ایک تو ملٹی نیشنل کمپنیوں کا سامان فراہم کرنے والی کئی بڑی ڈیلر کمپنیاں چھوڑ گئی ہیں۔ آئی بی ایل نے پاکستان میں اپنے آپریشن بند کر دیے ہیں۔ دوسری بڑی وجہ ڈالر کی قدر کا ایک جگہ پر مستحکم نہ ہونا ہے۔ اس کی وجہ سے امپورٹر کو بہت نقصان ہو رہا ہے۔ وہ آرڈر ایک ریٹ پر کرتا ہے لیکن اس کے بعد اس کو دوبارہ ریٹ بدلنے پڑتے ہیں۔ اسی طرح امپورٹ پر پابندی کا اثر بھی ابھی تک مارکیٹ بھگت رہی ہے۔
کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن کے رہنما عاصم جمیل کے مطابق پاکستان میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کی وجہ سے امپورٹ کرنے والی ادویات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور مقامی سطح پر قیمت نہ بڑھنے کی وجہ سے امپورٹر ادویات امپورٹ نہیں کروا رہے ہیں۔