ڈالر کی قدر میں مزید اضافے کے بعد سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی ہے تو دوسری جانب سیاسی غیر یقینی کو مورد الزام ٹھہرایا جا؛ رہا ہے سوال یہ بھی ہے کہ کیا سیاسی عدم استحکام کا خاتمہ معاشی تنزلی کی رفتار کو روکنے میں کامیاب ہو سکے گا؟
گذشتہ چند برسوں میں روپے کی قدد میں بتدریج کمی کے بعد پی ڈی ایم حکومت کے آخری چند ہفتوں میں آئی ایم ایف سے معاہدے کے نتیجے میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ قدرے مستحکم رہا تاہم نگران حکومت کے آنے کے بعد سے ڈالر کے ریٹ میں اچانک اضافہ ہوا ہے
سوشل میڈیا پر جہاں تحریک انصاف کے حامی حالیہ معاشی تنزلی کو پی ڈی ایم کی کارکردگی اور الیکشن نہ کروانے کی وجہ بیان کرتے رہے وہیں ایک طبقہ ایسا بھی تھا جس کی رائے تھی کہ اس وقت کسی پر الزام لگانے سے زیادہ ضروری ان مسائل کا فوری حل ہے۔
اس بحث سے ہٹ کر یہ سوال اپنی جگہ اہم ہے کہ آیا روپے کی قدر میں کمی کے تسلسل سمیت دگرگوں معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے سیاسی استحکام لازمی ہے؟