روٹھی فتح کو منانے کی پاکستانی کوششیں تیز ہوگئیں جب کہ گرین شرٹس نے پریکٹس سیشن میں غلطیوں کو سدھارنے کیلیے خوب پسینہ بہایا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم ایشیا کپ سے قبل بھرپور فارم میں تھی، ایشیائی شوپیس ایونٹ کا آغاز بھی عمدگی سے کیا مگر پھر بھارت سے سپرفور راؤنڈ میں شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا، اس کے بعد سری لنکا سے بھی آخری اوور میں مات ہوگئی، اب ورلڈ کپ سے قبل کھیلے جانے والے پہلے وارم اپ میچ میں گرین شرٹس 345 رنز بناکر بھی ہار گئے، ان کے پاس بحالی اعتماد کے لیے میگا ایونٹ سے قبل منگل کے روز آسٹریلیا سے دوسرے وارم اپ میچ کی صورت میں آخری موقع ہے۔
حیدرآباد دکن میں اتوار کے روز پاکستانی ٹیم نے بھرپور پریکٹس کی، کھلاڑیوں کی توجہ اپنی خامیوں پر قابو پانے پر مرکوز رہی، اسپنرز بھی اپنی صلاحیتوں کو چمکانے کیلیے کوشاں دکھائی دیے۔ ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر بھی بھارت پہنچ چکے ہیں، انھوں نے حیدرآباد میں ٹیم کو جوائن کیا اور آنے والے مقابلوں کیلیے کھلاڑیوں کے حوصلے بلند کرنے کی کوشش کی۔ دوسری جانب شاداب خان نے بھی ٹیم کے فتح کے ٹریک پر جلد واپسی کا امید ظاہر کی۔
شاداب خان نے تسلیم کیا کہ اچھی بولنگ پرفارمنس پیش کرنے والی ہی ٹیم ورلڈ کپ جیتے گی، انھوں نے بھارت میں اچھے استقبال کی بھی تعریف کی، ان کا کہنا تھا کہ استقبال پر بہت زیادہ خوشی ہورہی ہے، بحیثیت ٹیم ایشیا کپ اچھا نہیں رہا مگر کرکٹ کی خوبصورتی یہی ہے کہ آپ غلطیوں سے سیکھتے ہیں، ایشیا کپ میں ہارنے کے بعد ہمیں آرام کا بھرپور موقع ملا ہے۔
شاداب خان کا مزید کہنا تھا کہ کرکٹ اب اسکلز سے زیادہ دماغی کھیل بن چکا ہے، فخر زمان کی پرفارمنس کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اوپنر ہمارے اہم پلیئر ہیں، وہ میچ پر گہرا اثر ڈالتے ہیں، انھوں نے رواں برس سنچریاں اسکور کی ہیں، ایسے کھلاڑی تسلسل کے ساتھ پرفارم نہیں کرتے مگر جب اچھا کھیلتے ہیں تو فتح حاصل ہوتی ہے، ہم انھیں سپورٹ کرتے رہیں گے۔
اپنی کارکردگی کے حوالے سے شاداب خان کا کہنا تھا کہ میری صلاحیت میں کمی نہیں ہوئی، کارکردگی کا تعلق ذہن سے ہوتا ہے، آرام سے مجھے ذہنی تھکن سے چھٹکارے کا موقع میسر آیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان ورلڈ کپ میں اپنے سفر کا آغاز 6 اکتوبر کو نیدرلینڈز کے خلاف میچ سے کرے گا، یہ مقابلہ بھی حیدرآباد دکن میں ہی کھیلا جائے گا۔