چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے گزشتہ ہفتے پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے دیے گئے ایک کمیونٹی ڈنر میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ملاقات کی اور ان کا تعاون حاصل رکنے کے لیے راغب کرنے کی کوشش کی۔
شرکا میں مخلتف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے، جن میں سرمایہ کار، معالجین، آئی ٹی پروفیشنلز، انجینئرز، یونیورسٹی پروفیسرز، معاشی و اقتصادی ماہرین بھی شامل تھے۔
دورہ امریکا پر موجود آرمی چیف کی آج فلوریڈا کے شہر ٹمپا میں واقع سینٹ کام ہیڈ کوارٹر میں کچھ امریکی فوجی رہنماؤں سے ملاقات متوقع ہے، اگر پاکستانی سفارت خانہ امریکی قانون سازوں اور تھنک ٹینک کے ماہرین سے آرمی چیف کی ملاقات کا بندوبست کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ ان کی واشنگٹن واپسی کا امکان ہے۔
ایک پاکستانی نژاد امریکی کاروباری شخصیت تنویر احمد نے پاکستان میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کو 90 لاکھ ڈالر عطیہ کیے جس پر آرمی چیف نے انہیں سراہا۔
انہوں نے عشائیے کے بعد ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ میں نے کمیونٹی کے دیگر درجنوں افراد کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات کی، 70 سے زائد افراد شریک تھے، ہم نے آرمی چیف کے ساتھ پُرتکلف گفتگو کی، انہوں نے سب کے ساتھ بات چیت کی اور سب کی رائے کو قبول کیا۔
اس محدود اجتماع سے خطاب کے دوران جنرل عاصم منیر نے پاکستانی نژاد امریکیوں پر زور دیا کہ وہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ذریعے اپنے وطن میں سرمایہ کاری کریں اور انہیں یقین دلایا کہ یہ مکمل طور پر محفوظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ 3 چیزوں پر یقین رکھتے ہیں، قابلیت، ہمت اور کردار، اگر ان میں سے کوئی 2 چیزوں کو چھوڑنا پڑے تو وہ قابلیت اور ہمت کو جانے دیں گے لیکن کردار کو نہیں۔
عشائیے میں شریک ایک پاکستانی معالج نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کو بہت عزت دی جاتی ہے کیونکہ وہ پاکستان کے سفیر ہیں اور مختلف شعبوں میں پاکستان کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر نے سچے دل سے گفتگو کی اور وہ پاکستان کے بارے میں بہت فکرمند نظر آئے۔
پاکستانی معالجین کی سب سے بڑی تنظیم ’اے پی پی این اے‘ کے صدر ارشد ریحان نے عشائیہ میں راؤ کامران علی، عتیق صمدانی، مبشر چوہدری، آصف قدیر، طاہر بھٹی اور علی رشید سمیت دیگر افراد کے ہمراہ شرکت کی۔
تقریب میں شریک ایک اور معالج نے کہا کہ تقریباً ہر وہ شخص جس کو مدعو کیا گیا تھا، تقریب میں شریک ہوا، اگر کوئی اس کی تردید کرتا ہے تو وہ غلط ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شرکا میں پی ٹی آئی کے کچھ کارکنان بھی شامل تھے جو امریکی کانگریس اور دیگر جگہوں پر عمران خان کے لیے مہم چلا چکے ہیں۔
اگرچہ یہ ایک ’اوپن مائک سیشن‘ تھا لیکن کسی نے بھی عمران خان کے زیرِحراست ہونے یا ملک میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے بارے میں سوال نہیں پوچھا۔
ورجینیا میں پی ٹی آئی کے عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ اِس موقع پر پی ٹی آئی کی مقامی قیادت بھی احتجاج سے دور رہی، انہیں پاکستان سے ہدایات ملی تھیں کہ آرمی چیف کے دورے کے دوران ایسی کسی سرگرمیوں میں ملوث نہ ہوں۔
آرمی چیف گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں اہم حکومتی عہدیداران اور فوجی حکام سے ملاقات کر چکے ہیں جن میں امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن، سیکرٹری دفاع لائیڈ جے آسٹن، نائب وزیر خارجہ وکٹوریہ نولینڈ، نائب مشیر قومی سلامتی جوناتھن فائنر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل چارلس کیو براؤن شامل ہیں۔