سیاسی جماعتوں بشمول تحریک انصاف کو عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت حاصل ہے اُور میدان کھلا ہے بالکل اُسی طرح جیسا کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے لئے ہے اُور اس بات کی وضاحت الیکشن کمیشن حکام ایک سے زیادہ مرتبہ کر چکے ہیں۔
یہ سب اصولی باتیں ہیں اور آئیڈیلی ایسا ہی ہونا چاہیے۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ اُن زمینی حقائق بھی دیکھنا چاہیے اور اُن پر بحث بھی کرنی چاہیے جن کا پاکستان کو سامنا ہے۔ جو حالات نظر آ رہے ہیں اُن کے مطابق اس وقت تک تحریک انصاف ہی پاکستان کی سب سے مقبول سیاسی جماعت ہے اور اگر لیول پلیئنگ فیلڈ تحریک انصاف کو ملتی ہے تو ممکنہ طور پر پی ٹی آئی ہی الیکشن جیتے گی۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ تحریک انصاف اور اس کے بانی چیئرمین عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمہ کے بعد فوج سے براہ راست لڑائی مول لی۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ عمران خان کے فوج مخالف بیانیہ کی وجہ سے تحریک انصاف کے ووٹرز ،سپورٹرز بھی فوج مخالف بیانیہ پر ہی چل رہے ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ فوج کے خلاف تحریک انصاف کے سوشل میڈیا نے درجنوں مہمات چلائیں اور فوج کے خلاف نفرت کو اُبھارا۔
آج بھی پاکستان سے باہر بیٹھے ہوے تحریک انصاف کے لوگ اور عمران خان کے دوست فوج اور موجودہ آرمی چیف کے خلاف گھٹیا پروپیگنڈامیں مصروف ہیں جس پر تحریک انصاف کی قیادت نہ کوئی مذمت کرتی ہے نہ ہی کسی کو ایسا کرنے سے منع ہی کر رہی ہے۔ امریکہ میں مقیم پاکستانی گلوکار، عمران خان کے دوست اور تحریک انصاف کے اہم رکن سلیمان احمد کے ٹویٹر اکاونٹ کو ہی دیکھ لیں کہ وہ فوج اور فوجی قیادت کے خلاف کیسے زہر اگل رہے ہیں۔
گویا جس نکتہ پر بحث ہونی چاہیے وہ یہ ہے کہ اس فوج مخالف نفرت کے ساتھ اگر کوئی سیاسی جماعت الیکشن جیت کر اقتدار میں آتی ہے تو اُس کے نتائج پاکستان کے لئے کیسے ہوں گے؟ ایسے حالات میں کیا اس ملک میں سیاسی و معاشی استحکام آ سکتا ہے؟ یقیناً ایسا نہیں ہو سکتا اور تحریک انصاف کے انتخابات جیت کر اقتدار سنبھالتے ہی فوج کے ساتھ ایک ایسے ٹکرائو کی صورت حال پیدا ہو جائے گی جس کے نتائج بہت سنگین ہوں گے۔
اب اگر لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کی جاتی ہے تو اُس صورتحال اور نتائج کے تدارک کے بارے میں بھی سوچا جانا چاہیئے
عمران خان اور تحریک انصاف نے جو فوج مخالف نفرت اپنے ووٹروں ،سپوٹروں میں پیدا کی اُسے ختم کرنے کیلئے کوئی مہم چلانا پڑے گی، اپنے سوشل میڈیا اور ملک سے باہر بیٹھے ہمدردوں اور دوستوں کو ایسے فوج مخالف گھٹیا پروپیگنڈا سے روکنا پڑے گا جس کے لئے اب شاید وقت بہت کم رہ گیا ہے۔