عرب میڈیا کے مطابق فلسطینیوں کو سال 2023ء میں جہاں اسرائیلی جارحیت کا سامنا رہا نئے سال کے پہلے روز ہی صہیونی فورسز نے غزہ پر تابڑ توڑ حملے کیے، خان یونس شہر میں خوفناک زمینی لڑائی جاری ہے لیکن اس بارے میں اب ساری دنیا کو یقین ہو چلا ہے کہ اسرائیل کو ہر صورت شکست کا سامنا ہے۔
’’جبوتی‘‘ جی جبوتی ایک چھوٹا سا افریقی ملک ہے اس نے بھی اعلان کر دیا ہے کہ وہ اسرائیلی جہازوں کو اپنے پانیوں سے نہیں گزرنے دے گا۔ ’’جبوتی‘‘ ایٹمی قوت نہیں اور نہ اس کے پاس کوئی مضبوط فوج ہے۔ یہ ملک اپنے پاس بحری بیڑہ بھی نہیں رکھتا لیکن اسرائیل کا بیڑہ غرق کرنے میں اپنا حصہ ڈال کر یہ فیصلہ کر چکا ہے کہ تاریخ کہ وہ سب سے خطرناک مو ڑ پر وہ حماس کے ساتھ کھڑا ہے۔ اس سلسلے میں یہودی امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ٹیلی فونک ملاقات میں ’’آزاد فلسطینی حکومت‘‘ کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق بلنکن نے فرانس کی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا، جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا باربک اور برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کی ہے۔ بلنکن نے غزّہ میں امداد کی فوری رسائی، شہری جانی نقصان کو کم ترین سطح پر لانے اور علاقائی تنائو میں مزید اضافے کا سدّباب کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے آزاد فلسطینی حکومت کے قیام سے متعلق امریکا کے عزم کا اعادہ کیا، بحیرۂ احمر میں بحری جہازوں پر حوثی حملوں کی مذمت کی لیکن نہ جانے کیوں یہ نہیں بتا رہے کہ ان کا اتحاد ’’بحیرہ احمر‘‘ میں غرق کیسے ہو گیا ہے اور بحری سلامتی کے معاملے میں باہمی تعاون کی اپیل کی ہے۔ لیکن دوسری جانب اسرائیل کی پیٹھ پر ہاتھ اب بھی انہی ممالک کا ہے۔
اسرائیلی فورسز نے رات گئے مشرقی غزہ کے ضلع زیتون میں شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ میں مغازی کیمپ کے ایک گھر پر ڈرون بھی گرائے جس میں بچوں سمیت متعدد عام شہری زخمی ہوئے جب کہ نصیرت کے مہاجرین کیمپ میں ایک گھر پر کاروائی میں متعدد فلسطینی زخمی ہوئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل فورسز نے رات گئے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جہاں فورسز نے نابلس شہر اور جینن کیمپ سمیت کئی علاقوں میں کاروائیاں کیں۔