تحریک انصاف کو انتخابی نشان بلا نہ ملنے کے 8فروری کے عام انتخابات پر اور بالخصوص پی ٹی آئی پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ یہ وہ سوال ہے جو سپریم کورٹ کے فیصلہ آ نے کے بعد سے سیا سی حلقوں میں زیر بحث ہے۔
سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ بلا نہ ملنے سے پی ٹی آئی کو بہت بڑ اسیا سی دھچکا لگا ، پی ٹی آئی قیادت نے سپر یم کورٹ فیصلے پر مایو سی کا اظہار کرکے پارٹی ورکرز میں بد دلی پھیلا دی وفا دا ریاں بدل سکتی ہیں.
پارٹی کے ورکرز کی اکثر یت ووٹ ڈالنے کی بجائے گھر وں میں بیٹھنے کو تر جیح دےگی الیکشن میں ٹرن اوور کم ہو جا ئے گا.
پی ٹی آئی کا حجم کم ہونے کی وجہ سے اسے سینٹ کے الیکشن میں بھی نقصان ہو گا پی ٹی آئی کے رہنماؤں بیرسٹر علی گوہر خان اور علی ظفر ایڈدوکیٹ نے پشاور ہا ئی کورٹ سے بلا ملنے پر پارٹی کا رکنوں میں یہ امید پیدا کی تھی کہ اب پی ٹی آئی کی فتح کو کوئی نہیں روک سکتا۔
انہی رہنماؤں نے سپریم کورٹ سے فیصلہ آنے کے بعد پہلا رد عمل یہ دیا کہ انہیں ما یوسی ہوئی ، حقیقت یہی ہے کہ انتخابی نشان بلا نہ ملنے پر پی ٹی آئی کے ورکرز میں مایوسی اور بد دلی پھیل گئی ہے، انتخابی نشان نہ ملنے کا ب سے پہلا نقصان یہ ہوا ہے کہ پی ٹی آئی خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے کوٹے سے محروم ہوگئی .
دوسرا نقصان یہ ہے کہ اب پی ٹی آئی کے نامزد امیدواروں کو الگ الگ نشان ملے ہیں،یہ امیدوار اپنی انفرادی مہم چلا ر ہے ہیں،ان میں سے جو لوگ کا میاب ہوں گے وہ فلور کراسنگ کے قانون کی زد میں نہیں آئیں گے، آ زاد حیثیت کی وجہ سےوہ پی ٹی آئی سے وفاداری بدل کر جس پارٹی کو چاہیں جوائن کرسکیں گے۔
عمران خان سمیت مرکزی قیادت کے انتخابی میدان سے باہر ہونے کی وجہ سے ورکرز کا مورال گر چکا ،پی ٹی آئی کے ورکرز کی اکثر یت اب الیکشن میں دلچسپی کھوچکی ہے۔ زیادہ تر ورکرز لا تعلقی کا رویہ اپنے رہے ہیں ۔جس طر ح مسلم لیگ ن ‘ پیپلز پار ٹی ‘ جما عت اسلامی ‘ ایم کیو ایم اور دیگر سیا سی جماعتیں انتخابی مہم پارٹی کی بنیاد پر چلا رہی ہیں ۔
پی ٹی آئی اس پارٹی بنیاد کی مہم سے محروم ہوچکی ہے۔پی ٹی آئی کے آؤٹ ہونے کی وجہ سے بلا ول بھٹو کو یہ کہنے کا موقع مل گیا ہے کہ اب مقابلہ تیر اور شیر میں ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر پی ٹی آئی کو انتخابی نشان مل جا تا تو مقابلہ ن لیگ اور پی ٹی آئی میں ہوتا اور پیپلز پارٹی تیسرےنمبر پر تھی لیکن بلا نہ ملنے کے بعد پیپلز پارٹی کی پو زیشن بہتر ہوئی ہے۔
پی ٹی آئی کے ورکرز کی مایوسی کے نتیجے میں 8فروری کو ٹرن آؤٹ متاثر ہونے کا بھی امکان ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے بہت سے ورکرز ووٹ ڈالنے کی بجائے گھر وں میں بیٹھنے کو تر جیح دیں گے۔
قوی امکان یہ ہے کہ انتخابی نشان بلا کی صورت میں پی ٹی آئی کو جتنی کا میابی ملنے کا امکان تھا اب آ زاد امیدوراوں کےنشان پر اس کا میابی کا امکان نہیں ہے جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار وں کی کم تعداد اسمبلیوں تک پہنچ پا ئے گی.
نئی قومی اور صو بائی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی کا حجم 2018سے کم ہو جا ئے گا، قومی اور صو بائی اسمبلیوں کی کم تعداد کی وجہ سے پی ٹی آئی کو مارچ میں سینٹ الیکشن میں بھی نقصان ہو گا۔