مالیاتی مشیر سے مالیت کا تعین کرائے بغیر ہی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) نے جمعہ کو قومی ائر لائن پی آئی اے کو دو اداروں میں تقسیم کرنے کی منظوری دیدی جب کہ ادارے کے ذمے 830 ارب روپے کے واجبات نئی ہولڈنگ کمپنی منتقل کردیے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق آئندہ انتخابات سے قبل وفاقی کابینہ پی آئی اے کے کلیدی آپریشنز کی فروخت کےلیے لین دین کے حقیقی ماڈل کی منظوری دینے کےلیے تیار ہے اور وفاقی کابینہ آئندہ ہفتے ان کی منظوری دے گی جس پر تجارتی بینکوں نے اتفاق کیا ہے کہ وہ 280 ارب روپے کے قرض کی ری پروفائلنگ روایتی اور اسلامی فنڈنگ سے کریں گے اوریہ 10 برس کے میچورٹی پیریڈ کےلیے 12 فیصد کی شرح کے سود مفرد پر ہوگا، باقی ماندہ واجبات کی یہ رقم پی آئی اے کی نجکاری اور بجٹ میں مختص کی جانے والی رقوم کے ذریعے سیٹل کی جائیں گی۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو تصدیق کی ہے کہ نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے مالیاتی مشیروں کی جانب سے مالیت کے تعین میں کمزوریوں کے حوالے سے بہت کارآمد سوال اٹھائے تھے۔
اگرچہ بینکوں نے پی آئی اے کے قرض کی ری پروفائلنگ پر اتفاق تو کرلیا ہے لیکن اس حوالےسے انہوں نے اپنی تحریری رضامندی تاحال نہیں دی، توقع ہے کہ پرائیویٹائزیشن کمیشن ایک مفصل سمری کابینہ اجلاس کے سامنے آئندہ منگل یا بدھ تک پیش کریگا۔
جب اس نمائندے نے اس حوالے سے سوالات نجکاری کمیشن کے نگران وزیر فواد حسن فواد کو بھیجے اور ان سے مختلف معاملات پر دریافت کیا تو ان کا جواب تھا کہ ایس آئی ایف سی نے پی آئی اے کی دو حصوں میں تقسیم کی توثیق کر دی ہے جس کی تجویز مالیاتی مشیر نے دی تھی۔
ان کے مطابق ایس آئی ایف سی نے پی آئی اے کی مالیت کے تعین کے لیے طریقہ کار کی منظوری دے دی ہے، مالیت کے تعین کا یہ طریقہ کارموزوں اوسط (Weighted average)کی بنیاد پرہوگا تاکہ پی آئی اے کی مالیت تک پہنچا جاسکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پی آئی اے کو فروخت کرنا کوئی عمارت بیچنے جیسا نہیں ہوتا بلکہ یہ طریقہ کار ان چیزوں کو حتمی شکل دینے کےلیے استعمال ہوتا ہے جو ابتدائی مرحلے پر افشاء نہیں کی جاتیں، اس کے بعد ریفرنس بینڈ کی تراش خراش کی جاتی ہے۔
ایس آئی ایف سی کے سامنے یہ فارمولا پیش کیا گیا اور انہوں نے اس کی منظوری دی، وفاقی کابینہ کی منظوری بھی اس علیحدگی کے تمام منصوبے کے لیے حاصل کی جائے گی جس میں مالیت کے طریقہ کار کا تعین کیا جائے گا۔
ایک جمع پانچ سال کا بزنس پلان بھی دیاجائیگا اور یہ کہ ممکنہ خریداروں سے کتنی سرمایہ کاری کی توقع ہے اور قرضے کیسے برقرر رکھے جائیں گے ان سب چیزوں کو منظوری کے لیےکابینہ کے سامنے پیش کیاجائےگا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت تمام واجبات کو اپنےکھاتوں میں شامل نہیں کرے گی بلکہ ایک کمپنی کو منتقل کردیے جائیں گے جس کا نام ہولڈکو ہوگا، جوں جوں اثاثے فروخت ہوتے جائیں گے یہ واجبات ادا کیے جاتے رہیں گے۔
بیرون ملک اثاثے بشمول روزویلٹ ہوٹل اور پیرس میں ایک ہوٹل وغیرہ کو ڈویلپ کیا جائے گا اور کوئی بیرون ملک اثاثہ پی آئی اے کے قوزی کاروبار کے سودے میں فروخت نہیں کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ یہ دونوں بیرون ملک اثاثے بھی ہولڈ کو کو منتقل کر دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ خریدار پی آئی اے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں اور وہ فنانشل ایڈوائزر کو بھی اپنی دلچسپی کے حوالے سے آگاہ کرتے رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ یہ سودا طے پاجائے، مالیت کے شفاف تعین کے بعد وفاقی کابینہ سے منظوری حاصل کی جائے گی۔