انتخابی نشانات اُور شناخت کی جنگ

پاکستان میں جہاں عام انتخابات کے حوالے سے گلی محلوں میں رونقیں بڑھ گئی ہیں وہیں سوشل میڈیا پر بھی اب حالات کچھ مختلف نہیں ہیں، جہاں سیاسی لیڈر اور امیدوار اپنی اپنی جیت کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔

ان سب میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوارجو کہ اب آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے جا رہے ہیں وہ کس طرح اپنی سیاسی مہم کو عوام تک پہنچا رہے ہیں۔ یہ جاننا دلچسپی سے خالی نہیں۔

’بلا‘ واپس لیے جانے کے بعد یہ امیدوارانتخابی میدان میں الیکشن کمیشن کی جانب سے الاٹ کردہ نشان کے ساتھ اتریں گے لیکن انہیں درپیش سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ اپنے ’انتخابی نشان‘ کو بلے کے ساتھ کیسے جوڑیں تا کہ پی ٹی آئی حامی متعلقہ حلقوں میں لاعلمی کے باعث یہ ووٹ کسی اور کو نہ کاسٹ کربیٹھیں۔

’ضرورت ایجاد کی ماں ہے‘ کے مصداق نکالے جانے حل پیش خدمت ہیں۔

سیف الرحمٰن کا ’کانٹا‘ جو سب کا لگایا جارہا ہے

این اے 235 کراچی شرقی سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار سیف الرحمٰن کو الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی نشان کانٹا دیا گیا ہے۔

اب ظاہر ہے بلے کا نشان جو کہ عوام میں مقبول ہی نہیں بلکہ زبان زد عام بھی تھا، اس کے مقابلے میں کانٹے کا نشان کہاں حلقے کے عوام کے ذہن میں آتا۔ لیکن اب آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے والے سیف الرحمٰن کو پی ٹی آئی کی حمایت حاصل ہے، اور ان کی انتخابی مہم بھی منفرد ہونے کی وجہ سے توجہ حاصل کر رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر انتخابی مہم کا یہ حصہ بھی سب کی توجہ خوب سمیٹ رہا ہے، جس میں بھارتی فلم کے گانے ”کانٹا لگا“ کو استعمال کیا گیا ہے۔

شیر افضل مروت ور اُن کا ’بگلا‘

دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت بھی اپنے دلچسپ انداز اوردھواں دھار جملوں کی بنا پر سوشل میڈیا صارفین کی خوب توجہ سمیٹ رہے ہیں۔

یوں تو وکالت کے پیشے سے وابسطہ رہنے والے شیر افضل مروت اپنے الفاظ سے ہی ناقدین کو چُپ کرا دیتے ہیں تاہم ان کا ایک انٹرویو کلپ سب کی توجہ خوب سمیٹ رہا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ”پروگرام تو وڑ گیا“۔

دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ شیر افضل مروت کو انتخابی نشان گلابی بگلا دیا گیا ہے۔

ریحانہ ڈار کا ’جُھولا‘ جو ماں جُھلاتی ہے

پاکستان تحریک انصاف کا حصہ رہنے والے عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ ڈار بھی اس الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کے مدمقابل آ رہی ہیں۔

حلقہ این اے 71 سیالکوٹ سے الیکشن لڑنے والی ریحانہ ڈار کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جھولے کا نشان دیا گیا ہے۔

جھولے کا نشان ملنے پ ریحانہ ڈار کی الیکشن مہم کی ٹیم نے بھی منفرد اور نرالا گانا تیار کر لیا ہے۔ اس گانے میں ماں کو مخاطب کیا گیا ہے جو کہ خود ریحانہ ڈار ہیں۔

عالمگیر خان:

سماجی کارکن اور پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار عالمگیر خان کا انتخابی نشان بینگن ہے، اگرچہ اس سبزی کو اکثریت ناپسند بھی کرتی ہے۔

بینگن کا یہ نشان سوشل میڈیا صارفین کی توجہ ضرورحاصل کر رہا ہے لیکن انتخابی پوسٹرز میں اب وہ بیگن کے رنگ کے ہی پوسٹرز شئیر کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

انتخابی نشان بینگن سوشل میڈیا صارفین کے درمیان اگرچہ تفریح کا ذریعہ بنا ہوا ہے تاہم عالمگیر خان اس نشان کی بنا پر اپنی جیت کے لیے پُر امید دکھائی دے رہے ہیں۔

خرم شیر زمان:

کراچی کے حلقے این اے 241 سے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار خرم شیر زمان کو الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈھول کا انتخابی نشان الاٹ کیا گیا ہے۔

یہ نشان دلچسپی کا باعث بن رہا ہے، اس سونے پر سہاگہ انتخابی مہم ہے، اس تصویرمیں بخوبی دیکھا جا سکتا ہے کہ خرم شیر زمان کا انتخابی نشان سوشل میڈیا میمز کے ذریعے سیاسی مہم میں اپنا کردار بخوبی ادا کر رہا ہے۔