سابق وفاقی وزیر خزانہ اور نواز لیگی رہنما اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آزاد امیدواروں نے ہم سے رابطہ کیا ہے، آزاد امیدوار 72 گھنٹے میں کسی جماعت کو جوائن کریں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ لوگ شمولیت کے لیے ہمیں رابطے کررہے ہیں۔ آئین کے مطابق آزاد امیدواروں کو 72 گھنٹوں میں کسی پارٹی میں شامل ہونا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ آزاد امیدوار جماعت میں شامل نہیں ہوں گے تو مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے کہا تھا کہ اکثریت ہوگی تب بھی دیگر جماعتوں کو ساتھ لیکر چلیں گے، پنجاب میں آزاد امیدوار (ن) لیگ کی کامیابی کے قریب بھی نہیں ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کے والد کی آزاد امیدواروں کو قابو کرنے کی صلاحیت اچھی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ن لیگی رہنما نے کہا کہ مانگ کر نہ پہلے ذمہ داری لی ہے اور نہ اب لوں گا، پارٹی فیصلہ کرے گی۔
انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نتائج میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے تھی، لیکن ہم شکایت کیسے کرتے کل تمام دن موبائل فون بند تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو نتائج کی تاخیر پر وضاحت دینا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور وفاق میں حکومت بنانے کے لیے پر امید ہوں، جب نتائج کم آرہے تھے تب بھی (ن) لیگ آگے تھی، رات تین بجے تک کے نتائج کے مطابق (ن) لیگ زیادہ نشستوں پر جیت رہی تھی اب اگر کسی اور کی حکومت بنی تو اسے قبول کریں گے۔
دریں اثناء اسحاق ڈار نے کہا کہ دانیال عزیز کے بیانات ٹکٹ سے متعلق فیصلے میں رکاوٹ بنے۔
انہوں نے زین قریشی کو جیت پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ جو الیکشن جیتیں ہمیں ان کو دل سے مبارک باد دینی چاہیے۔
اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اسحاق ڈار نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کا نتیجہ پہلے ہی عوام کو معلوم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے الیکشن سیل کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی میں واحد سب سے بڑی سیاسی جماعت اور پنجاب اسمبلی میں واضح اکثریت والی جماعت کے طور پر اُبھری ہے۔ الحمدللہ۔
انہوں نے مزید کہا کہ قبل از وقت اور متعصبانہ قیاس آرائیوں سے گریز کیا جانا چاہیے کیونکہ ہم ای سی پی کے سرکاری مکمل نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اب تک کے نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) 17 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے۔