نئی مخلوط حکومت بنانے کیلئے میاں نوازا شریف کو 169 ارکان کی حمایت درکارہو گی ۔
نئے سیاسی منظر نامے میں آزاد ارکان کی حمایت آخری ترجیح،9مئی کے واقعات میں ملوث افراد سے بات نہیں ہو گی ، صدر ،چیئرمین سینٹ ، سپیکر سمیت برے عہدوں کیلئے پارٹیوں میں اتفاق رائے سے فیصلے ہوں گے ، اب تک کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) 65 سیٹوں کے ساتھ سنگل میجارٹی پارٹی ابھری ہے جبکہ ابھی 44 سیٹوں کے نتائج باقی ہیں .
مسلم لیگ (ن) اگر پی پی پی کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی تو مخلوط حکومت بنانے میں زیادہ مشکل نہیں ہو گی ،پی ایم ایل (ن) کی حکمت عملی سے پتہ چلتا ہے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 90 منتخب آزاد ارکان میں سے قابل قبول ارکان کی حمایت کا حصول آخری ترجیح ہو گی ۔ اب تک موصولہ نتائج کے تحت مسلم لیگ (ن) ،پی پی پی ، آئی پی پی ، مسلم لیگ (ق) ، جے یو آئی ،ایم کیو ایم اور بلوچستان کی تین قومی پرست جماعتوں کے منتخب ارکان کو ملا کر یہ تعداد 130 سے زیادہ ہو سکتی ہے .
وزیر اعظم بننے کیلئے 169 ارکان کی حمایت ضروری ہو گی ،ایسی صورت میں میاں شہباز شریف اور آصف زرداری کی کوششوں سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد 39 ارکان کو ساتھ ملا نا اہم ٹاسک ہو گا۔
تاہم یہ بھی پیش نظر رہنا چاہیے کہ ابھی 44 نشستوں کے نتائج باقی ہیں ،جو مسلم لیگ (ن) ،پی پی پی اور دیگر جماعتوں کی پارٹی پوزیشن بدل سکتی ہے اور ایسی صورت میں آزاد ارکان کی کم تعداد کو ساتھ ملایا جا سکے گا۔ نئے سیاسی منظر نامے میں مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے درمیان نئی رابطہ کاری کے کیا نتائج نکلیں گے ؟ اس اہم سوال کا جواب جلد سامنے آئے گا