انتخابی نتائج کے بعد کون کس پوزیشن پر کھڑا ہے؟ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 93 آزاد امیدوار سب سے آگے، نواز لیگ کی 75 جبکہ پیپلزپارٹی 54 نشستیں، جوڑ توڑ جاری، نتائج مکمل ہونے پر صورتحال واضح

پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے نتائج جاری کیے جانے کے بعد حکومت کی تشکیل کے لیے جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ آزاد امیدواروں کا پلڑا بھاری رہا اور کسی بھی جماعت کو سادہ اکثریت حاصل نہ ہوسکی۔ ملک کی 2 بڑی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی اتحادی حکومت کے لیے کوشاں ہیں لیکن اقتدار کا ہما کس کے سر بیٹھے گا؟ اس بات کا فیصلہ اتنا آسان نہیں۔

ملک کے کروڑوں شہریوں نے حق رائے دہی کے تحت 16ویں قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں اپنے نمائندگان کے چُناؤ کے لیے ووٹ ڈالا۔ پولنگ ختم ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے بتدریج جاری کیے جانے والے نتائج مکمل ہونے کے بعد کون کس پوزیشن میں ہے، ایک نظر ڈالتے ہیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئےنتائج کے مطاب قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 93 آزاد امیدوار سب سے آگے ہیں، ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ن 75 اور پیپلز پارٹی 54 نشستوں کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پرہیں۔

نتائج پر نظر ڈالیں تو سندھ میں پپیپلز پارٹی 84 نشستوں کے ساتھ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی ہے اور پنجاب میں مسلم لیگ اقتدار کے حصول میں بس چند قدم پیچھے ہے ۔ خیبرپختونخواہ مین آزاد امیدوارو ں کا پلڑا بھاری ہے جو کہ چند ایک کو چھوڑ کر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ہیں۔ بلوچستان میں ملی جُلی صورتحال ہے جہاں پی پی 11 اور ن لیگ 10 نشستوں کے ساتھ پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں۔

مجموعی طور پر کون کہاں کھڑا ہے؟ ایک نظر ڈالتے ہیں۔

قومی اسمبلی

قومی اسمبلی کی 266 نشستوں پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سمیت دیگر آزاد امیدواروں نے 101 نشستیں حاصل کیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن 75 نشستیں حاصل کرپائی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کو 54 نشستوں پر کامیابی ملی۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے حصے میں 17 نشستیں آئیں۔ پاکستان مسلم لیگ کو 3، جمیعت علمائے اسلام پاکستان کو 4، استحکام پاکستان پارٹی کو 2، مجلس وحدت المسلمین پاکستان کو 1 نشست حاصل ہوئی۔ بلوچستان نینشنل پارٹی 2 جبکہ پاکستام مسلم لیگ (ضیاء)، پشتونخواہ نیشنل ملی عوامی پارٹی ، بلوچستان عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی ایک، ایک نشست حاصل کرپائیں۔

نوٹ: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 8 باجوڑ میں انتخابات نہیں ہوئے جبکہ این اے 88 کا نتیجہ جاری نہیں کیا گیا۔

پنجاب اسمبلی

پنجاب اسمبلی میں 138 نشستیں آزاد امیدوار لے اُڑے جبکہ 137 مسلم لیگ ن کےحصے میں آئیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب سے صرف 10 نشستیں لے پائی۔ پاکستان مسلم لیگ 8، جہانگیرترین کی استحکام پاکستان پارٹی 1، پاکستان مسلم لیگ (ضیاء) 1 اور تحریک لبیک پاکستان بھی ایک نشست پر کامیاب ہوئیں۔

نوٹ: پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 226 رحیم یارخان میں انتخابات ملتوی ہوگئے۔

سندھ اسمبلی

سندھ اسمبلی کی 129 نشستوں پر پاکستان پیپلز پارٹی 84 نشستوں کے ساتھ سرفہرست رہی۔ ایم کیو ایم پاکستان کراچی کی 17 نشستوں سمیت سندھ بھرسے 28 نشستوں پر کامیاب ہوئی۔ آزاد امیدواروں کے حصے 12 نشستیں آئیں۔ گرینڈ ڈیمو کریٹک اور جماعت اسلامی پاکستان کو 2، 2 نشستوں پر کامیابی ملی۔

نوٹ: حلقہ پی ایس 18 کا نتیجہ جاری نہیں کیا گیا۔

خیبرپختونخوا اسمبلی

خیبرپختونخوا اسمبلی کی 112 نشستوں کے لیے آزاد امیدوار 90 نشستوں کے ساتھ آگے رہے۔ جمعیت علمائے اسلام پاکستان 7 اور مسلم لیگ ن 7 نشستوں پر کامیاب ہوئی۔ پاکستان پیپلز پارٹی 4 جبکہ جماعت اسلامی 3 نشستیں لے پائی۔ پرویز خٹک کی پاکستان تحریک انصاف پارلیمینٹیرینز 2 نشتیں جیت پائی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے حصے میں ایک نشست آئی۔

نوٹ: خیبرپختونخواہ کے حلقہ پی کے 90 کا نتیجہ روک دیا گیا جبکہ پی 22 اور 91 پر الیکشن ملتوی ہوگئے۔

بلوچستان اسمبلی

بلوچستان اسمبلی کی 51 نشستوں میں سے 2 پر عوامی نیشنل پارٹی، 4 پر بلوچستان عوامی پارٹی اور 1 پر بلوچستان نیشنل پارٹی نے کامیابی حاصل کی۔ بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) اور حق دو تحریک بلوچستان کے حصے میں ایک۔ ایک نشست آئی۔ آزاد امیدوار 6 نشستوں پر کامیاب ہوئے۔ جماعت اسلامی 1 نشست پر کامیاب ہوئی جبکہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے حصے میں 11 نشستیں آئیں۔ نیشنل پارٹی نے 3 اور مسلم لیگ ن نے 10 نشستیں حاصل کیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز بلوچستان سے 11 نشستوں پر کامیاب ہوئی۔