جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ جے یو آئی کی جنرل کونسل اب فیصلہ کرے گی کہ ہم پارلیمانی سیاست میں رہیں یا اسے بھی چھوڑ دیں، جب تک یہ فیصلہ نہیں ہو جاتا ہم اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کا اختلاف بانی پی ٹی آئی کے نظریے سے تھا۔
راشد سومرو نے مزید کہا کہ ہماری لڑائی پی ٹی آئی سے نہیں ان لوگوں سے ہے جنہوں نے پہلے ایک لاڈلا بنایا اور اب چار لاڈلے بنائے۔
واضح رہے کہ اسد قیصر کی قیادت میں پی ٹی آئی کے وفد مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد جمیعت جے یو آئی ایف اور پی ٹی آئی کے درمیان برف پگھل گئی اور دو دن میں برسوں کی دوریاں سمٹ گئیں ہیں۔
پی ٹی آئی کے وفد نے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر پہنچ کر ان سے اپنے وزارت عظمیٰ کے امیدوار عمر ایوب کیلئے حمایت مانگی۔
ملاقات کے بعد جے یو آئی کے حافظ حمد اللہ نے کہا کہ ملاقات کیلئے پی ٹی آئی کی جانب سے رابطہ کیا گیا جسے جے یو آئی نے خوش آمدید کہا 8 فروری کے الیکشن کو مسترد کرنے پر دونوں جماعتوں کا اتفاق ہے، آگے کیا ہوگا؟ یہ آگے پر چھوڑتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے بیرسٹر سیف نے کہا کہ الیکشن کو دھاندلی زدہ قرار دینا ہمارا مشترکہ نکتہ ہے۔
پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت بھی بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے انہیں تاکید سے کہا ہے کہ پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان کا نام لے کر بتانا ہے کہ پی ٹی آئی ان سے بات چیت کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اقتدار میں جائیں یا اپوزیشن میں، اب امکان ہے کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کا مؤقف یکساں رہے گا۔
اس سے قبل نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا تھا کہ عمران خان کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ باجوہ کے کہنے پر لائی گئی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ تحریک عدم اعتماد کے وقت جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید رابطے میں تھے،فیض حمید ان کے پاس آئے اور کہا جو کرنا ہے سسٹم کے اندر رہ کر کریں، جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور فیض حمید کے کہنے پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مہر لگائی، میں خود عدم اعتماد کے حق میں نہیں تھا۔