وفاق میں جہاں حکومت سازی اپنے آخری مراحل میں داخل ہو رہی ہے وہاں آزاد جموں و کشمیر کی پارلیمانی سیاسی جماعتوں میں بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ بے چینی بڑھ رہی ہے۔
آزاد جموں و کشمیر میں وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے فروری کے پہلے ہفتے میں نئی سیاسی جماعت باضابطہ طور پر قائم کرنے کی ایک سنجیدہ کوشش کی تاہم عین آخری مرحلے میں انہوں نے اس کا اعلان روک دیا، اب چونکہ وفاق میں ایک معلق پارلیمنٹ بننے کے بعد آزاد جموں میں کشمیر میں وزیر اعظم چوہدری انوار الحق اور ان کے ساتھیوں کو تھوڑاحوصلہ ملا ہے ، آزاد جموں و کشمیر میں اس وقت مسلم لیگ نواز، پاکستان پیپلزپارٹی اور فارورڈ بلاک کی اتحادی حکومت قائم ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز آزاد جموں وکشمیر گزشتہ چار ماہ سے انفرادی سطح پر اس کوشش میں لگے ہیں کہ وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کو تبدیل کیا جائے لیکن یہ خواہش ان دونوں جماعتوں کی تاحال پوری نہ ہو سکی اور نہ ہوتی دکھائی دے رہی ہے، وفاق میں اتحادی حکومت بننے کے بعد آزاد جموں و کشمیر میں موجودہ حکومت کو چھیڑنے سے انہیں کچھ نہیں ملے گا بلکہ ان کی کوشش ہو گی کہ وہ آزاد کشمیر میں ایک اور تبدیلی کا تجربہ کرنے کے بجائے اپنے مسائل کو حل کرنے پر توجہ دیں اور موجودہ وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کی نیک نامی اور صاف ستھری گورننس اور سیاست کا فائدہ اٹھا کر آزاد جموں و کشمیر کو قومی دائرے میں لانے کی کوشش کریں تاکہ جو وسائل حکومت پاکستان حکومت آزاد جموں وکشمیر کو فراہم کر رہی ہے وہ کرپشن اور کمیشن خوری کی نظر ہونے کے بجاے عوام تک پہنچے۔
وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کی حکومت نے مجموعی طور پر ماضی کے مقابلے میں سب سے نمایاں اور بہترین کام کئے جن میں سرکاری محکموں میں اشتہارات دے کر میرٹ پر بھرتیوں کا آغاز اور سڑکات و تعمیرات کے محکموں سے کمیشن خوری اور کک بیکس کا خاتمہ بھی شامل ہے، ماضی میں ہر سال دس سے پندرہ ارب روپے کی سڑکوں کی تعمیرات سرکاری کاغذات میں ظاہر کر کے عملا زمین پر دس فیصد کام بھی نہیں ہوتا تھا اور اس مبینہ کرپشن کا باقاعدہ آغاز ٹینڈرز سے شروع ہو کر بلات کی منظوری تک جاری رہتا تھا، اور یہ سلسلہ آزاد کشمیر میں گزشتہ پچاس سال سے جاری تھا۔
وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے بیشتر سرکاری محکموں کے ٹھیکوں کے لئے ای ٹینڈرنگ کا آغاز کر کے کرپشن کے وہ تما م سوراخ بند کر دیا جہاں سالانہ دس سے پندرہ ارب روپے کے ٹھیکے جاری ہوتے تھے اور ہر بااثر اپنا حصہ بقدر جثہ وصول کرتا تھا۔
آزاد جموں و کشمیر میں سرکاری محکموں میں مبینہ کرپشن اور مالی بے ضابطگیوں کے ساتھ ساتھ دیگر غیر قانونی کام روکنے اور ان کے پیچھے عناصر کو قانون کی گرفت میں لانے کے لئے احتساب بیورو موجودہے، وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے اس اہم محکمہ کے چیرمین کے لئے معروف سینئر قانون دان اور سپریم کورٹ آف آزاد جموں وکشمیر کے وکیل مشتاق احمد جنجوعہ کو تین سال کے لئے چیرمین احتساب بیورو تعینات کر دیا ہے۔
اس تقرری پر عام شہریوں نے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کی تعریف کی اور انہیں ماضی میں کی گئی مالی بد عنوانیوں سے جڑے احتساب بیورو میں پڑے مقدمات کو ہنگامی بنیادوں پر نمٹانے کا مطالبہ کیا تاکہ ادارے کی کارکردگی عوام کو نظر آے۔
ادھر وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے آزاد کشمیر کے واحد بینک آف آزاد جموں وکشمیر میں اس کی انتظامیہ کو اس بات پر شاباش دی کہ اب اس اہم مالیاتی ادارے میں ماضی کے مقابلے میں تعیناتیاں اوپن میرٹ کے ذریعے تھرڈ پارٹی ڈویژن کی سطح پر کرے گی، بینک آف اے جے کے میں اب ہر ڈویژن کے متعلقہ اضلاع سے لوگوں کو بھرتی کر کے انہی علاقوں میں قائم بینک کی شاخوں میں تعینات کیا جاے گا تاکہ تبادلے بھی ان کے اپنے ہی ڈویژن میں ہوں۔
وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے اس فیصلے سے نہ صرف بینک میں تقرریوں کے حوالے سے ہر علاقے اور ضلع کو حصہ ملے گا بلکہ بینک کی شاخوں میں بھرتی مقامی لوگ اپنے اپنے علاقوں میں رہ کر اس دارے کے لئے اور زیادہ محنت اور تعلقات استعمال کر کے اسے منافع بخش بنا سکتے ہیں۔
اس سے قبل بینک آف آزاد جموں و کشمیر میں علاقائی کوٹہ ہوتا تھا اور نہ ہی اشہتارات دے کر تقرریاں کی جاتی تھیں۔ وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر بینک آف آزاد جموں و کشمیر کو شیڈیولڈ بینک بنانے کے لئے بھی کو شاں ہیں اور وہ آزاد جموں وکشمیر کے اس نیم سرکاری بینک کو جدید تقاضوں کے ہم آہنگ بنانے کے لئے اس کی انتظامیہ کو فری ہینڈ دے چکے ہیں۔
بینک آف آزاد جموں وکشمیرنے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سال 2023میں ایک ارب 20کروڑ روپے سے زائد آپریٹنگ منافع حاصل کیا، آزاد کشمیر کا یہ مالیاتی ادارہ خطے کی معاشی و سماجی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنے کے اپنے ویژن کے تحت منافع سمیت تمام شعبہ جات میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کر رہا ہے، اثاثہ جات کی مالیت33.23ارب روپے سے تجاوزکرچکی ہے جب کہ ڈیپازٹس24.14ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔
علاوہ ازیں بیرون ملک سے ترسیلات زر 5.48ارب روپے سے زائد ہو گئے ہیں۔ادارے کے کھاتہ داروں کی تعداد2لاکھ 61ہزارہوچکی ہے اور برانچ نیٹ ورک شہری و دیہی علاقوں میں 85آپریشنل برانچوں تک پھیل گیا ہے، صارفین کو ان کی دہلیز پر بینکاری خدمات بہم پہنچانے کے لئے بینکنگ سہولیات سے محروم مزید علاقوں میں برانچیں کھولی جارہی ہیں، روایتی بینکاری کے ساتھ ساتھ بینک اس خطے کی معیشت کا پہیہ چلانے میں اہم اور بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔
ادارے کی جانب سے اب تک4.14 ارب روپے سے زائدکے قرضہ جات کی فراہمی نے آزاد کشمیر کی معیشت کی رفتار تیز کرنے سمیت چھوٹے کاروبار کی حوصلہ افزائی کی ہے اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لئے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کئے ہیں، کاروباری سرگرمیوں کے فروغ اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کرنے کے لئے انتہائی آسان شرائط پر قرضہ جات کی نئی پرکشش سکیمیں متعارف کی جا رہی ہیں، آزاد جموں وکشمیر کی عوام بالخصوص تاجربرادری کی جانب سے بھرپور پذیرائی کے باعث بینک کا صارفین اور تمام سٹیک ہولڈرزکے ساتھ باہمی اعتماد کا تعلق مزید مستحکم ہوا ہے۔