وزیراعظم کا انتخاب کس طرح ہوتا ہے؟

قومی اسمبلی میں رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس 2007ء کے دوسرے شیڈول کے مطابق وزیراعظم کا انتخاب اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے اسلامی جمہوریہ مملکت ہونے کی وجہ سے حکومت کے سربراہ کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔

وزیراعظم کے انتخاب میں حصہ لینے والے امیدوار کو انتخاب سے ایک روز قبل دوپہر 2 بجے تک کاغذات نامزدگی جمع کروانے ہوتے ہیں جس کے بعد نئے منتخب اسپیکر قومی اسمبلی ان نامزدگیوں کی جانچ کرتے ہیں۔

اگر کوئی امیدوار انتخاب سے قبل اپنے کاغذات نامزدگی واپس لینا چاہے تو وہ کس بھی لمحے واپس لے سکتا ہے۔

ملک کے 24ویں وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے شہباز شریف، عمر ایوب اور بلاول بھٹو زرداری نے بطور امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کروائے جوکہ منظور کرلیے گئے تھے۔

اگلا مرحلہ

وزیراعظم کے انتخاب سے قبل قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے 5 منٹ تک گھنٹی بجانے کی ہدایت دی جاتی ہے تاکہ غیرحاضر اراکین ایوان میں آسکیں۔ سب کے آنے کے بعد اسمبلی کا اسٹاف، لابی کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر تعینات ہوجاتے ہیں اور ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے تک کسی کو آنے اور جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے نامزد امیدواروں کے نام کو اسمبلی ارکان کے سامنے پکارا جاتا ہے اور پھر دوسرے شیڈول میں موجود طریقہ کار کے ذریعے انتخاب کا عمل آگے بڑھایا جاتا ہے۔

ووٹنگ کا عمل

ووٹنگ کا عمل خفیہ نہیں ہوتا۔ اسپیکر کی جانب سے اراکین اسمبلی سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے مرضی کے مطابق امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے ایک داخلی مقام سے جاکر شمار کنندہ کے پاس اپنا ووٹ ریکارڈ کروائیں۔

جیسے مثال کے طور پر اگر دو امیدوار ہوں تو اسپیکر کہے گا کہ ’جو امیدوار الف کو ووٹ دینا چاہتا ہے وہ لابی الف میں جا سکتا ہے‘ جبکہ ’جو امیدوار ب کو ووٹ دینا چاہتا ہے وہ ب لابی میں جا سکتا ہے‘، اگر تین امیدوار ہیں تو ایک لابی سی بھی ہوسکتی ہے۔

اس کے بعد متعلقہ لابی میں داخلے کے بعد شمار کنندہ کی ڈیسک پر پہنچ کر ہر رکن اسمبلی اپنا ڈویژن نمبر پکارتا ہے جو اسے قانون کے تحت دیا گیا ہوگا جس کے بعد شمار کنندہ ڈویژن فہرست میں اس رکن اسمبلی کے نمبر پر نشان لگائے گا اور ساتھ ہی اس کا نام پکارے گا۔

یہ یقینی بنانے کے لیے کہ ووٹ درست طریقے سے رجسٹر ہوا ہے، رکن اسمبلی تب تک اس جگہ سے واپس نہیں آسکے گا جب تک وہ شمار کنندہ کی جانب سے پکارے گئے اپنے نام کو واضح طور پر سن نہیں لیتا۔

اپنا ووٹ ریکارڈ کروانے کے بعد وہ رکن اسمبلی تب تک چیمبر میں داخل نہیں ہوسکے گا جب تک دوبارہ گھنٹی نہیں بجائی جاتی۔

ووٹنگ کا اختتام

مندرجہ بالا عمل مکمل ہونے اور اسپیکر اسمبلی کی جانب سے اس بات پر اطمینان کرنے کے بعد کہ تمام اراکین نے ووٹ ڈال دیا ہے، وہ ووٹنگ کے عمل کے اختتام کا اعلان کریں گے۔

اس کے ساتھ ہی سیکریٹری ڈویژن فہرست حاصل کرکے ووٹوں کی گنتی کریں گے اور نتائج اسپیکر کے سامنے پیش کیے جائیں گے، پھر اسپیکر کی جانب سے ہدایت دی جائے گی کہ 2 منٹ تک گھنٹی بجائی جائے تاکہ تمام ارکان چیمبر میں آسکیں، اس کے بعد گھنٹی روک دی جائے گی اور اسپیکر کی جانب سے نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

اگر کوئی ایک امیدوار مطلوبہ تعداد کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا تو اسپیکر کی جانب سے اس کے منتخب ہونے کا اعلان کردیا جائے گا۔

لیکن اگر کوئی امیدوار ووٹ کی مطلوبہ تعداد حاصل کرنے میں ناکام رہا تو تمام کارروائی دوبارہ سے شروع کی جائے گی۔

واضح رہے کہ 342 رکنی ایوان میں قائد ایوان منتخب ہونے کےلیے 172 ووٹوں کا حصول لازمی ہے، اگر وزیراعظم کے عہدے کے لیے 2 یا اس سے زائد امیدوار ہوں گے اور کوئی امیدوار پہلی مرتبہ پولنگ میں واضح اکثریت حاصل نہیں کرسکے تو دوسرے انتخاب میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے 2 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا اور جو رکن قومی اسمبلی زیادہ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگا اسے وزیراعظم منتخب کرلیا جائے گا۔

اگر کسی پارلیمانی پارٹی کا کوئی رکن اپنی پارٹی کی ہدایات کے خلاف جاکر ووٹ ڈالتا ہے تو نہ صرف اس کا ووٹ شمار نہیں ہوگا بلکہ اس پر جرمانہ عائد ہوگا اور اسے اسمبلی نکالا بھی جاسکتا ہے۔