قومی اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے اجلاس کے آغازپر سنی اتحاد کونسل اراکین کے شوشرابے کے بعد اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے خفیہ ووٹنگ جاری ہے۔
اسپیکرراجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت اجلاس میں اسپیکراورڈپٹی اسپیکرکاانتخاب خفیہ رائے شماری سے کیا جا رہا ہے۔
اسپیکر کے عہدے پر انتخاب میں حصہ لینے کے لیےمسلم لیگ ن کے سردار ایاز صادق اور پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سُنّی اتحاد کونسل کے امیدوارعامرڈوگر آمنے سامنے ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر کے عہدے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے غلام مصطفیٰ شاہ اورپی ٹی آئی سے تعلق تعلق رکھنے والے سُنّی اتحاد کونسل کے امیدوار جنید اکبر کے درمیان مقابلہ ہے۔
ارکان قومی اسمبلی خفیہ رائے شمارت سے ووٹ ڈال رہے ہیں اور پہلا ووٹ رکن قومی اسمبلی آسیہ اسحٰق نے کاسٹ کیا۔
اسپیکرکی جانب سے موقع دیے جانے پر پی پی ٹی آئی کے نامزد امیدواربرائے وزیراعظم عمر یوب نے کہا ہے کہ ہم نےعمران خان کو ایوان میں واپس لانا ہے۔ایوان میں اجنبی بیٹھےہیں، عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا مارنے والوں کو ایوان سے نکالیں۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل اراکین کے شور شرابے پراسپیکرراجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ایوان کو چلنے دیں، اگرکوئی اعتراض ہے تو الیکشن کمیشن یا عدالت جائیں۔ جن ممبران کو نوٹیفائی کیا گیا وہ امعززارکان ہیں اور جس آرٹیکل کے تحت آپ نےحلف اٹھایا، اسی کے تحت دیگر نے بھی اٹھایا۔
عمرایوب نے کہا کہ عالیہ حمزہ سمیت دیگرمنتخب ارکان یہاں موجود ہی نہیںتو نامکمل ایوان میں اسپیکراور ڈپٹی اسپیکر اور وزیراعظم کا الیکشن کیسے ہوگا۔ ہم انصاف اورآئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔
راناتنویرکے اظہارخیال کے دوران دوران ایوان میں شورشرابے پر اسپیکر نے کہا کہ انہوں نے آپ کی بات سنی ہےآپ بھی حوصلہ کریں بات سنیں۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ان میں حوصلہ ہی نہیں یہ حقیقت سننا ہی نہیں چاہتے ۔ 2018کاالیکشن تاریخ کا بدترین الیکشن تھا۔ عمرایوب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے رانا تنویرنے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ اسمبلی کی کارروائی آگے بڑھائیں۔
اجلاس سے قبل اسپیکر کے امیدوار سردار ایازصادق کا کہنا تھا کہ انتخاب لڑنا جمہوریت کا حسن ہے، ایوان کا نظم و ضبط برقرار رکھنا ہر رکن کا فرض ہے،شورشرابے میں تقریر اوربات نہیں ہوسکے گی ، اسپیکرکوضبط اورصبرکے ساتھ کرسی پربیٹھنا ہوتا ہے ۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ کل 100 بندوں نے جھوٹ بولا ہے کیسے اللہ کی مدد آئے گی ، یہاں جعلی مینڈینٹ کے ساتھ لوگ بیٹھے ہیں ۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرنے کہا کہ انتخابات ایسے ہونے چاہئیں جو سب کو قبول ہوں۔ جس دھڑلے سے دھاندلی ہوئی کوئی قبول نہیں کر رہا۔ ایک ایجنڈا ہے ملک میں منصفانہ انتخابات ہوں ، ووٹ چوراور فارم 47 کی پیداوار ایوان میں بیٹھے ہیں۔
گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی راجا پروزی اشرف کی زیر صدارت افتتاحی اجلاس میں 302 اراکین نے حلف اُٹھایا۔