مقام فیض کوئی راہ میں جچا ہی نہیں، جو کوئے یار سے نکلے تو سُوئے دار چلے
یاروں کا یار، ایک زرداری سب پہ بھاری سے لیکر مسٹر 10پرسنٹ کے الزامات تک بدعنوانی کی مبینہ الزامات میں 11سال جیل میں رہے ،سیاسی زندگی ثمرات سے بھرپور استفادہ ،فضل الرحمٰن ،اسفند یار سمیت کئی سیاستدان حلف برداری تقریب میں شریک نہیں ہوں گے ،سابق صدر آصف علی زرداری دوسری مرتبہ منتخب ہونے والے پہلے صدر بن رہے ہیں، پہلی مرتبہ انہوں نے ستمبر 2008ء کو منصب صدارت کا حلف اٹھایا تھا، اس وقت کے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر نے ان سے حلف لیا تھا اور ستمبر 2013ء میں اپنے منصب کی آئینی مدت پوری کرنے کے بعد آصف زرداری باوقار انداز سے رخصت ہوئے تھے۔ ان کے منصب صدارت کے دورانیہ میں 3وزرائے اعظم نے ان کے ساتھ کام کیا جن میں یوسف رضاگیلانی، راجہ پرویز اشرف اور قائم مقام وزیراعظم کی حیثیت سے میر ہزار خان کھوسو شامل ہیں۔ 1988ء میں محترمہ بینظیر بھٹو کی شادی کے بعد آصف زرداری ان کے ساتھ ہی وزیراعظم ہاؤس میں منتقل ہو گئے تھے تو اصل میں انہوں نے عملی اور پارلیمانی سیاست کا باقاعدہ آغاز اُسی وقت وزیراعظم ہاؤس سے کیا تھا۔ 1990ء میں جب محترمہ بینظیر بھٹو کی حکومت کو برطرف کیا گیا تو اس کے بعد ہونے والے انتخابات میں آصف زرداری رکن قومی اسمبلی بنے۔ 1993ء میں نگران وزیراعظم بلخ شیر مزاری کی کابینہ میں بھی وزیر رہے۔ پھر بینظیر بھٹو کے دوسرے دور میں رکن قومی اسمبلی اور وزیر ماحولیات و سرمایہ کاری بھی بنے۔ 1997ء سے 1999ء تک وہ ایوان بالا کے بھی رکن رہے۔