دنیا بھر میں آج پانی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، پانی کی شدید کمی کا سامنا کرنے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان تیسرے نمبر پر آگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قحط اور خشک سالی کی دستک با آواز بلند سنائی دینے لگی، پانی کی شدید کمی کا سامنا کرنے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان تیسرے نمبر پر آگیا ہے، حالات یہی رہے تو 2025 کے اختتام تک ہمارا ملک پانی کی مکمل قلت والا ملک بن جائے گا۔
قیام پاکستان کے وقت ملک میں پانی کی دستیابی پانچ ہزار کیوبک میٹر فی کس تھی جو آج ایک ہزار کیوبک میٹر سے بھی کم رہ گئی ہے، پوری دنیا میں پانی ذخیرہ کرنے کی اوسط شرح 40 فیصد ہے اور ہم اپنے دریائی پانی کا صرف 10 فیصد حصہ ہی ذخیرہ کر پاتے ہیں۔
دریائی پانی کی کمی کے باعث ہماری زراعت کا زیادہ انحصار زیر زمین پانی پر ہی باقی رہ جاتا ہے جس کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے، ستم یہ ہے کہ ہم زمین سے جتنا پانی لیتے ہیں اُس کی انتہائی کم مقدار زمین کو واپس کرتے ہیں، یوں سمجھ لیجئے کہ ہم زمین کو پانی واپس لوٹانے کے معاملے میں دنیا بھر میں 164 ویں نمبر پر ہیں۔
صورتحال یہ ہو چکی کہ ملک کے بڑے شہروں میں بھی پانی کی کمی بڑھتی چلی جا رہی ہے جس کی ایک مثال لاہور ہے، پینے کے پانی کو زمین سے نکالنے کیلئے 30 سال قبل جو بور 200 فٹ تک کرنا پڑتا تھا اب وہ 800 فٹ پر میسر آتا ہے، قصہ مختصر یہ ہے کہ جمع تفریق اپنی جگہ لیکن پانی کی کمی کے حوالے سے حالات سنگین صورت اختیار کرچکے ہیں۔