مسلم لیگ (ن) کے سابق رہنما مفتاح اسمٰعیل نے اتوار کو تصدیق کی ہے کہ وہ ایک نئی سیاسی جماعت بنا رہے ہیں، جس سے کئی ماہ سے جاری قیاس آرائیاں ختم ہوگئیں۔
انہوں نے نئی پارٹی کا اعلان ’ایکس‘ پر پوسٹ کے ذریعے کیا، تاہم جماعت کا نام سامنے آنا ابھی باقی ہے۔
کئی ماہ سے یہ قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ سابق وزیر خزانہ کب نئی پارٹی بنائیں گے، ساتھ ہی یہ توقع بھی کی جارہی تھی کہ وہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کو بھی ساتھ لے کر چلیں گے۔
مفتاح اسمٰعیل نے اپنی تحریر میں کہا کہ نئی پارٹی ’مختلف قسم‘ کی ہوگی اور اس کی قیادت ’خواتین اور نوجوان‘ پر مشتمل ہوگی اور پارٹی رہنماؤں کے لیے آئینی طور پر عہدے کی مدت کی حد مقرر کرے گی۔
سابق وزیر خزانہ نے لکھا کہ ’ہم ایک ایسی پارٹی بنا رہے ہیں جو نظریات پر مبنی ہے نہ کہ شخصیات پر جس میں دیانتدار، قابل اور فکری ایماندار پیشہ ور افراد ہوں گے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ پارٹی کسی ایک صوبے یا نسلی گروہ کو ہدف بنانے سے گریز کرے گی اور موروثی یا خاندانی سیاست پر انحصار نہیں کرے گی جو ان کے ہم عصروں پر حاوی ہے۔’
مفتاح اسمٰعیل نے اپنی تحریر میں لکھا کہ ان کی نئی پارٹی کی تشکیل کا محرک ’ہمارے طرز حکمرانی کی یکسر تنظیم نو‘ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ’ہم تیزی سے اس طرف بڑھ رہے ہیں جہاں سے واپسی ناممکن ہے اور یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی غیر مؤثر طرز حکمرانی پر گہری نظر ڈالیں جس نے ہمارے لوگوں کو ناکام بنا دیا ہے۔‘
انہوں نے پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے پاکستان کے موجودہ سیاسی رہنماؤں کو ’رابطے سے باہر اور تنگ نظر‘ قرار دیا۔
سابق وزیر خزانہ نے لکھا کہ ’مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہے کہ ان میں اس ملک کا رخ بدلنے کی ہمت اور اہلیت دونوں کی کمی ہے۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’ہمارے (پاکستان کے مسائل) میں جو چیز منفرد ہے، وہ یہ ہے کہ ہمارے مسائل کئی دہائیوں سے لٹکے ہوئے ہیں اور محلاتی سازشوں میں مصروف ہمارے قائدین نے ہماری پریشانیوں میں اضافہ ہی کیا ہے اور دہائیوں میں ایک بھی اہم مسئلہ حل نہیں کیا۔ خراب حکمرانی کا یہی رجحان وہ وجہ ہے کہ وہ ایک نئی پارٹی بنا رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایسے افراد کے ذریعے چلانے کی ضرورت ہے جو دیانتداری، قابلیت اور نتائج کے ٹریک ریکارڈ کے حامل ہوں، ساتھ ہی زور دیا کہ نوجوان افراد پارٹی کی قیادت اور عوامی اپیل کا مرکز بنیں گے۔
انہوں نے لکھا کہ ’ہم اپنے لوگوں کے سامنے پاکستان کا ایک نیا وژن پیش کرنا چاہتے ہیں، ایک ایسی قوم جو اپنے لوگوں پر توجہ مرکوز کرے، خاص طور پر نوجوانوں پر۔‘
واضح رہے کہ وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز رہنے کے علاوہ، مفتاح اسمٰعیل نے مشہور وارٹن اسکول سے پبلک فنانس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور وہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے لیے بھی کام کر چکے ہیں۔
ستمبر 2022 میں اسحٰق ڈار کی راہ ہموار کرنے کے لیے وزیر خزانہ کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد ان کے سابقہ جماعت مسلم لیگ (ن) سے اختلافات پیدا ہو گئے تھے۔
جون 2023 میں انہوں نے مسلم لیگ (ن) سندھ کے جنرل سیکریٹری کے عہدے اور پارٹی کی تمام کمیٹیوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔