وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے زرعی شعبے کے ذمے 641 ارب روپے کے واجبات ہیں، کسان بل ادا کر دیں ہم 24 گھنٹے بجلی دیں گے۔
سینیٹ اجلاس میں نقطہ اعتراض پر جواب دیتے ہوئے وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں 27 ہزار سے زائد ٹیوب ویلز ہیں جو 404 فیڈرز پر ہیں، ان پر 12 ہزار غیر قانونی ٹرانسفارمرز ہیں، وہ فیڈرز 96 فیصد نقصان پر چل رہے ہیں جس سے 80 ارب روپے کا نقصان ہے۔
ان کا کہنا تھا ہمیں علم ہے کہ سرکاری اہلکار زائد بلنگ کرتے ہیں اور صارفین کو بجلی چوری بھی سکھاتے ہیں، میرے محکمے کے پاس قانون کی رٹ قائم کرنے والے اہلکار نہیں، یہ کام سکیورٹی فورسز کا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے زرعی شعبے کے ذمے 641 ارب روپے کے واجبات ہیں، سینیٹر صاحب جرگہ کرکےکسانوں سے بجلی کے بل ادا کرا دیں، ہم 24گھنٹے بجلی دیں گے۔
وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو 700 ارب روپے کی بجلی دی جاتی ہے اور سوا 400 ارب کا نقصان ہے، بلوچستان کے وزیراعلیٰ کو کہہ چکےہیں کہ وفاق کا جتنا شیئر ہے وہ ڈالیں گے۔
اویس لغاری کا کہنا تھا بلوچستان کے ٹیوب ویلز جب شمسی توانائی پر چلےجائیں گے تو بجلی کا کنکشن کاٹنا پڑے گا، بلوچستان پاکستان کا اہم ترین حصہ ہے، پنجاب کو سبزی بلوچستان دیتا ہے۔
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کا سینیٹ اجلاس میں کہنا تھا وزیرصاحب نے ہمیں چور بنا دیا ہےکہ ہم نے 600 ارب روپے کی چوری کی، انھوں نے اب ہمیں چور ڈاکو بنایا پہلے ہم صرف دہشتگرد تھے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ کے اعتراض پر وزیر توانائی نے کہا کہ میری تقریر میں بتائیں چور کا لفظ کہاں ہے، نقصان کو نقصان نہ کہوں تو کیا کہوں، واپڈا بورڈ میں جے یو آئی ف کے نمائندے بیٹھے ہیں، ہم کون ہیں کسی کو چور بنانے والے، نقصان چاروں صوبوں میں ہے، سولرائزیشن کا کہہ رہا ہوں جیسے ہی بلوچستان حکومت کا میکنزم ملےگا اس کی طرف جائیں گے۔