گلوبل ولیج کی اصطلاح کینیڈا سے تعلق رکھنے والے فلسفی مارشل میک لوہن نے سب سے پہلے 1962 میں اپنی کتاب میں استعمال کی تھی۔
گلوبل ولیج یعنی عالمی گاؤں سے مراد ایک ایسا مظہر ہے جہاں مختلف میڈیا ٹیکنالوجی کے فروغ کے ذریعے دنیا بھر کے ممالک، شہر، قصبے اور دیہات باہمی طور پر زیادہ سے زیادہ جُڑ جائیں، اور کسی ایک جگہ سے متعلق معلومات اور خبریں قلیل ترین وقت میں دنیا بھر پہنچ جائیں۔
گذشتہ صدی کے دوران ذرائع ابلاغ کے عروج نے گلوبل ولیج کی اصطلاح کو حقیقت میں بدلنے کی جانب پیش رفت کی مگر حقیقی معنوں میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی اور پھر انٹرنیٹ کی آمد اور اس کی ترویج نے دنیا کو ایک عالمی گاؤں میں بدلا۔
انٹرنیٹ کی دنیا میں مختلف اقسام کی ویب سائٹس پر اربوں کی تعداد میں ویب پیج موجود ہیں جہاں ہر قسم کی معلومات اور مواد موجود ہے۔ عام خیال یہ ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کی ترقی کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ پر موجود ویب پیجز کی تعداد بھی مسلسل بڑھتی جارہی ہے، کیونکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ویب سائٹس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی اپنے پیج بنارہے ہیں، تاہم ایسا نہیں ہے۔
ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ویب پیجز کی تعداد میں اضافے کے بجائے کمی واقع ہورہی ہے اور 2013 میں موجود 38 فی صد ویب پیجز غائب ہوچکے ہیں، بہ الفاظ دیگر انٹرنیٹ سُکڑتا جارہا ہے!
واشنگٹن ڈی سی میں واقع پیو ریسرچ سینٹر کے تحقیقی مطالعے (اسٹڈی) میں بتایا گیا ہے کہ ویب کو اکثروبیشتر ایک ایسی جگہ سمجھا جاتا ہے جہاں مواد ہمیشہ موجود رہتا ہے، تاہم اس اسٹڈی نے اس تصور کی نفی کردی ہے، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ویب کے صفحات کی بڑی تعداد یا تو ڈیلیٹ یا پھر موو کردی گئی۔
اسٹڈی کے مطابق 2013 کے بعد سے ویب پیجز کی تعداد میں 38فیصد کمی آچکی ہے، جب کہ نئے صفحات بھی غائب ہورہے ہیں۔ محققین نے بتایا کہ 2023 میں جو ویب پیجز موجود تھے ان میں سے بھی 8 فی صد اب دست یاب نہیں ہیں۔ ویب پیجز کی تعداد میں کمی کا مطلب یہ ہے کہ خبریں، معلومات اور حوالہ جاتی مواد اب دسترس سے باہر یا غائب ہوچکا ہے۔
اس تحقیقی مطالعے کے دوران محققین نے تقریباً دس لاکھ ویب پیجز کا جائزہ لیا۔ انھوں نے دیکھا کہ 23 فی صد خبروں کے صفحات اور وکی پیڈیا کے 54 فیصد صفحات کے حوالہ جات میں ایک شکستہ لنک (بروکن لنک) موجود تھا جسے کلک کرنے پر کوئی ویب پیج نہیں کھل رہا تھا۔
محققین کا کہنا تھا کہ کچھ ایسا ہی معاملہ سوشل میڈیا کے ساتھ بھی تھا، جہاں کی گئی 20 فی صد ٹویٹس چند ہی ماہ کے دوران غائب ہوتی پائی گئیں۔ تحقیقی مطالعے کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ 2021 سے 2023کے درمیان جن ویب پیجز کا جائزہ لیا گیا ان میں سے 25 فی صد غائب ہوگئے۔