چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ گالم گلوچ کا کلچر اب ختم تو نہیں ہو سکتا لیکن کم ضرور ہو سکتا ہے۔
پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی حلف برداری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ عدالتی رپورٹنگ بہت مشکل کام ہے، بعض اوقات عدالتی رپورٹنگ میں ایسا ایسا ماضی کا پس منظر بیان کیا جاتا ہے جو ہم بھول چکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں بھی بہت سال پہلے لکھا کرتا تھا، میری والدہ سعیدہ قاضی عیسیٰ بھی آرٹیکل لکھتی رہیں، اس زمانے میں بہت تحقیق کے بعد لکھا جاتا تھا، آج کل کا زمانہ بہت آسان ہو گیا ہے فون اٹھاؤ اور جو کہنا ہے کہ دو۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اچھا لکھنے کیلئے پڑھنا بھی ضروری ہے، گالم گلوچ کا کلچر اب ختم تو نہیں ہو سکتا لیکن کم ضرور ہو سکتا ہے، میں نے سب سے پہلے میڈیا قوانین مرتب کر کے اسے کتاب کی شکل میں شائع کیا۔
انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس کا فیصلہ ہو چکا ہے، اس لئے اب اس پر رائے دی جا سکتی ہے،لاہور ہائیکورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کیس کے فیصلے میں 627 پیرا گراف اور سپریم کورٹ نے 963 پیرا گراف لکھے، فوجداری مقدمات میں اتنا طویل فیصلہ شاید اور کوئی موجود نہ ہو۔
قبل ازیں سپریم کورٹ، پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی حلف برداری تقریب منعقد ہوئی۔
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے پریس ایسوسی ایشن کے ممبران سے حلف لیا، حلف برداری کی تقریب میں جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے بھی شرکت کی۔