چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان کا کہنا ہے جلد عدلیہ سے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت ختم ہو جائے گی۔
راولپنڈی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان کا کہنا تھا کہ ہماری عدالتوں میں آج بھی ہزاروں مقدمات التواکا شکار ہیں، ایک نسل مقدمہ کرتی ہے اور تیسری نسل جا کر فیصلہ سنتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں خطوط آتے ہیں اور ہمیں دھمکیاں دی جاتی ہیں، خوشی ہے عدلیہ بغیر خوف، ڈر اور لالچ کے فیصلے کررہی ہے، ہمیں آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرنے ہوتے ہیں، عدلیہ میں مداخلت میں مختلف ادارے ملوث ہیں۔
جسٹس ملک شہزاد احمد خان کا کہنا تھا کہ کسی قسم کی قربانی دینی پڑے اس سے گھبرانا نہیں چاہیے، ایک جج صاحب نے بھی قربانی دینے کا اعلان کیا ہے،اسٹیبلشمنٹ سے جان چھڑانے کیلئے ہم نے فیصلے جرات اور دلیری سے کرنے ہیں، جلد عدلیہ سے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت ختم ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کام کرنا ہے ، ہمیں کسی کے ڈر خوف کا شکار نہیں ہونا چاہیے،عدالتی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ججز نے شکایات کی کہ وہ خوفزدہ ہیں، یہ مسئلہ ملک کی بدقسمتی ہے، ججز نے سارے واقعات بیان کیے ہیں جو ان پر ہو گزرے ہیں۔
جسٹس ملک شہزاد احمد خان کا مزید کہنا تھا کہ فیصلوں میں تاخیر سب سے بڑا مسئلہ ہے، اکثر مقدمات میں گواہ ہی پیش نہیں ہوتے ، بیرون ممالک میں بسنے والے پاکستانیوں کو بھی مقدمات میں مسائل کا سامنا ہے، عوام کو فوری اور سستا انصاف پیدا کرنے کیلئے آسانی پیدا کرنا ہوں گی، ہم سمندر میں ایک قطرے کے برابر بھی بہتری لے آئے تو اللہ تعالیٰ ہمیں اس کا اجر دیں گے۔